حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے زیرِ اہتمام ’’قرآنی معاشرے کی تشکیل میں قرآنی اساتذہ کا کردار‘‘ کے موضوع پر ایک عظیم الشان سیمینار بینات کمپلیکس سکردو میں منعقد ہوا، جس میں کثیر تعداد میں قرآنی اساتذہ و معلمین اور خواتین و حضرات کے علاوہ طلباء و طالبات نے شرکت کی۔
سیمینار کا آغاز قاری محترم جناب مولانا عمیر نے تلاوتِ قرآنِ کریم سے کیا، جس کے بعد جامعہ روحانیت بلتستان کے سیکریٹری تعلیم مولانا گلزار محمدی نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا اور مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور اس قسم کے علمی و دینی اجتماعات کی ضرورت پر زور دیا۔
سیمینار سے حجت الاسلام ڈاکٹر یعقوب بشوی نے خطاب کرتے ہوئے منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور بلتستان کی یونیورسٹیوں اور علمی مراکز میں مزید وسیع علمی نشستوں کے انعقاد پر زور دیا اور قرآنی معاشرے کی تشکیل کے لیے منظم اور منضبط منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔
حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمد علی توحیدی نے اپنے خطاب میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ علمی مراکز اور جامعات میں قرآنِ مجید اور اس کی تعلیمات پر توجہ نہیں دی جاتی ہے، زور دیا کہ اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بینات کمپلیکس میں قرآنی معلمین کی تربیت کے لیے مختصر مدت کے کورسز اور ورکشاپس کا اہتمام ہونا چاہیے، تاکہ بلتستان کی ضرورتیں پوری ہو سکیں۔
سیمینار کے آخر میں جامعہ روحانیت بلتستان کے صدر حجت الاسلام شیخ علی نقی جنتی نے قرآنی اساتذہ اور معلمین کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ قرآن اور اہل بیت علیہم السّلام کی تعلیمات پر آئندہ نسلوں کی تربیت آج کے دور میں نہایت ضروری اور حیاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قرآن خوانی کے مرحلے سے آگے بڑھ کر قرآن فہمی اور قرآنی معارف پر عمل کے مرحلے میں داخل ہونا چاہیے، تاکہ حقیقی قرآنی معاشرہ تشکیل پا سکے۔
اس عظیم الشان سیمینار کی نظامت کے فرائض مولانا جان حیدری نے بطور احسن سر انجام دئیے۔اس موقع پر بلتستان بھر کے نمایاں قرآنی اساتذہ اور معلمین کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی۔









آپ کا تبصرہ