حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے شعبۂ تحقیق کے زیرِ اہتمام ایک تنقیدی نشست فاطمیہ ہال میں منعقد ہوئی؛ جس میں علمائے کرام اور طلاب نے شرکت کی۔

اس نشست میں مولانا سجاد شاکری نے اپنا تحقیقی مقالہ پیش کیا؛ ان کے مقالے کا عنوان تھا: "رہبرِ معظم کی نگاہ میں مقاومت کا قرآنی تجزیہ"
حالاتِ حاضرہ کے عین مطابق اس اہم موضوع پر مقالہ پیش کرتے ہوئے مولانا سجاد شاکری نے کہا کہ مقاومت ایک قرآنی اصطلاح ہے جسے دورِ جدید میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے زندہ کیا اور رہبرِ معظم سید علی خامنہ ای نے اپنے افکار و عمل کے ذریعے عروج بخشا۔
انہوں نے کہا کہ رہبرِ معظم فرماتے ہیں کہ مقاومت کا مطلب یہ ہے کہ انسان کسی راستے کو حق سمجھے، پھر اس راستے پر چل پڑے۔ اس راستے پر چلتے ہوئے جتنی رکاوٹیں آئیں، انہیں تحمل کے ساتھ عبور کرنا اور اس راستے سے منحرف نہ ہونا ہی استقامت ہے۔ مقاومت و استقامت ہی کامیابی کا واحد راستہ ہے۔
حجت الاسلام ڈاکٹر فرمان سعیدی نے مقالے پر علمی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جدید موضوع پر یہ انتہائی اہم مقالہ ہے؛ بظاہر مقالے کی تحریری شکل وصورت اور نکات اہم ہیں، البتہ چند کمی بیشیوں کو دور کر کے مقالے کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
مولانا اکبر علی مخلصی نے مقالے پر ادبی اعتبار سے نقد کرتے ہوئے کہا کہ کلی طور پر یہ ایک بہترین مقالہ ہے، البتہ بعض نکات کی طرف مزید توجہ دے کر اسے مزید نکھارنے اور سنوارنے کی ضرورت ہے۔
اس تنقیدی نشست کی نظامت کے فرائض کالم نگار مولانا محمد بشیر دولتی نے انجام دئیے اور جامعہ روحانیت بلتستان کے شعبۂ تحقیق کی جانب سے مقالہ نگار اور دونوں ناقدین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس طرح کی علمی نشستوں کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

نشست کے ناظم نے کہا کہ آج کے اس دور میں رہبرِ معظم کے افکار و نظریات کو معاشرے میں بیان کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ قرآنی مقاومت ہی مظلوموں کا سپر ہے۔ یہی نظریہ مقاومت ہے جس نے فلسطین کے کیمپوں سے شہید یحییٰ سنوار جیسے عظیم لوگوں کو جنم دیا۔
شعبۂ تحقیق کے ذمہ دار نے کہا کہ غزہ کی عالی شان عمارتیں منہدم ہو چکی ہیں، لیکن غزہ والوں کی مقاومت ختم نہیں ہوئی۔ غزہ کی زمین بوس عمارتوں سے ہی مقاومت کی چنگاری بھڑکے گی اور ظالموں کو اپنی لپیٹ میں لے گی۔










آپ کا تبصرہ