حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پیغمبرِ اکرم (ص) کی لخت جگر حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی ولادتِ باسعادت اور یومِ تاسیس جامعہ روحانیت بلتستان کی مناسبت سے ”جشنِ کوثر رسالت“ کے عنوان سے ایک عظیم الشان تقریب حسینیہ بلتستانیہ میں منعقد ہوئی؛ جس میں علمائے کرام اور طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

تقریب کا باقاعدہ آغاز قاری مولانا سید فضل شاہ رضوی کی تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا؛ جس کے بعد مولانا احمد مبلغی، مولانا احمد سعیدی، مولانا بشارت امامی اور مولانا ساجد شگری سمیت کئی معروف منقبت خواں حضرات نے بارگاہِ سیدہ میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔

تقریب کے پہلے خطیب حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر قاضوی، (صدرِ امور خانوادہ جات جامعۃ المصطفیٰ) نے اپنے خطاب میں امام صادق (ع) کی ایک حدیث کی روشنی میں حضرت فاطمہ زہراء (س) کے فضائل و اوصاف بیان کیے۔
انہوں نے زور دیا کہ اگرچہ یہ اوصاف اس عظیم خاتون کی ذات میں اعلیٰ ترین سطح پر جلوہ گر ہیں، لیکن تمام انسانوں کے لیے قابلِ تقلید اور لائقِ عمل ہیں۔
انہوں نے جامعہ روحانیت بلتستان کے تعمیری اور متنوع پروگراموں کو سراہا اور منتظمین کو مبارکباد دی۔

جشنِ کوثر رسالت کے دوسرے خطیب حجت الاسلام والمسلمین سید سعید موسوی، (صدر بورڈ آف ٹرسٹیز حسینیہ بلتستانیہ) نے جامعہ روحانیت کی کوششوں اور حسینیہ بلتستانیہ کے قیام میں گزرے ہوئے علماء کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
انہوں نے حضرت فاطمہ (س) کے تاریخی خطبے کے ایک حصے "وَالإمامَةِ نِظامًا لِلمِلّة" کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے موجودہ دور میں صیہونی حکومت اور امریکہ کے مظالم کا حوالہ دیا اور کہا کہ یہ نورانی جملہ نظامِ ولایت کی حقیقت کو بیان کرنے والا ایک معجزہ ہے۔

تقریب کے اختتامی حصے میں پانچ (5) درسی کتب کی رونمائی کی گئی، جو پاکستان کے غیر سرکاری مدارس کی سفارش پر جامعہ روحانیت بلتستان کے مصنفین نے تیار کی ہیں۔ ساتھ ہی، ایک علمی میگزین بنام "المعارف" کی بھی رونمائی عمل میں آئی۔
اس موقع پر تدریسی، تحقیقی اور ثقافتی شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلاب اور اساتذہ کو نقدی اور غیر نقدی انعامات سے نوازا گیا۔









آپ کا تبصرہ