حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شعبۂ تحقیق مجمع طلاب شگر قم المقدسہ کی جانب سے علمی و تحقیقی مجلات « سخنِ وحی» اور «راہِ استنباط» کی تقریبِ رونمائی، مجمع کے دفتر میں منعقد ہوئی؛ جس میں علمائے کرام اور طلباء نے بھرپور شرکت کی۔

اس موقع پر حجت الاسلام ڈاکٹر فرمان علی سعیدی نے عصرِ حاضر میں تحقیق کی ضرورت اور اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحقیق زندہ قوموں کی فکری روح اور علمی شناخت ہوتی ہے، اور انقلاب اسلامی کی برکت سے علمی و تحقیقی میدان میں قابل قدر پیش رفت ممکن ہوئی ہے۔
انہوں نے بالخصوص حوزۂ علمیہ اور جامعۃ المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ادارے عالمی سطح پر محققین کی تربیت، تحقیق کے فروغ اور علمی استحکام میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں، جو ایک روشن علمی مستقبل کی نوید ہے۔

ڈاکٹر فرمان علی سعیدی نے نوجوان محققین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تحقیق کو محض ڈگری کے حصول کا ذریعہ نہ بنایا جائے بلکہ اسے ایک علمی اور سماجی ذمہ داری سمجھا جائے۔ ایک محقق کا قلم معاشرے کی فکری سمت متعین کرتا ہے اور اگر تحقیق خلوص، دیانت اور علمی معیار پر پوری اترے تو وہ نہ صرف علمی ذخیرے میں اضافہ کرتی ہے، بلکہ سماج کی اصلاح کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تحقیقی عمل میں صبر، استقامت، وسعتِ نظر اور اختلاف رائے کو علمی ترقی کا وسیلہ سمجھنا چاہیے۔
اس پروگرام کے صدارتی خطیب حجت الاسلام و المسلمین سید سعید موسوی نے تحقیق کی اہمیت پر قرآن کریم، احادیث معصومین علیہم السلام اور جدید مصنوعی ذہانت کے تناظر میں سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم کے متعدد مقامات پر اللہ تعالیٰ انسان کو تحقیق، تدبر اور جستجو کی دعوت دیتا ہے، جیسے: "اَفَلَا تَعْقِلُونَ، اَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ، سِيرُوا فِي الْأَرْضِ" یہ تمام آیات تحقیق کی اہمیت و ضرورت کو واضح کرتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اہل بیت علیہم السلام کی بے شمار روایات میں بھی تحقیق و تفکر پر زور دیا گیا ہے۔
انہوں نے امام علی علیہ السلام کا فرمان نقل کیا:" لا خَيرَ في عِبادَةٍ لا فِيهَا تَفَكُّر" یعنی: اس عبادت میں کوئی خیر نہیں جس میں تفکر نہ ہو۔ اسی طرح روایات میں آیا ہے کہ جو شخص بغیر تحقیق کے کسی راستے پر چلتا ہے، وہ اس شخص کی مانند ہے جو بغیر رہنما کے سفر کرتا ہے اور ایسا شخص کبھی اپنے ہدف تک نہیں پہنچ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ آج کا دور مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا دور ہے، جس کی وجہ سے بعض حلقوں میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ جدید ذرائع سے مطلوبہ معلومات بآسانی اور تیزی سے حاصل ہو جاتی ہیں، لہٰذا تحقیق کی ضرورت باقی نہیں رہی۔
حجت الاسلام موسوی نے اس تصور کو رد کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ آج کے دور میں پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ تحقیق اور مستند و معتبر منابع سے دقیق تحقیقات کی ضرورت ہے، کیونکہ غلط اور غیر معتبر معلومات کی کثرت سے نکلنے کا واحد راستہ درست اور اصولی تحقیق ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حوزۂ علمیہ میں زیر تعلیم طلبہ کے لیے تحقیق ایک ناگزیر عمل ہے۔ علم کی گہرائی تک رسائی تحقیق کے بغیر ممکن نہیں، اور اس کے بغیر طلبہ اپنے مطلوبہ علمی اہداف حاصل نہیں کر سکتے۔
حجت الاسلام و المسلمین سید سعید موسوی نے مزید کہا کہ تحقیقی مجلات معیاری تحقیقی مقالات کو اہل علم تک پہنچانے کا ایک اہم ذریعہ ہیں، لہٰذا ان کی اشاعت، معیار اور تسلسل پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
پروگرام کے اختتام پر مجلات کے لیے مقالات تحریر کرنے والے محققین کی حوصلہ افزائی کے لیے انہیں انعامات سے نوازا گیا۔









آپ کا تبصرہ