جمعرات 16 اکتوبر 2025 - 21:12
طلاب کا معاشرے کے کامیاب علمائے کرام کو نمونۂ عمل قرار دینا ناگزیر ہے، حجت الاسلام فدا حلیمی

حوزہ/ مجمع علمائے روندو مقیم قم المقدسہ کے شعبۂ تعلیم و تحقیق کے زیرِ اہتمام حوزہ علمیہ حجتیہ کے شعبۂ ثقافت کے تعاون سے طلاب کرام کی کیرئیر گائیڈنس (Career Guidance) کے حوالے سے ایک اہم پروگرام منعقد ہوا؛ جس میں طلباء نے بھرپور شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع علمائے روندو مقیم قم المقدسہ کے شعبۂ تعلیم و تحقیق کے زیرِ اہتمام حوزہ علمیہ حجتیہ کے شعبۂ ثقافت کے تعاون سے طلاب کرام کی کیرئیر گائیڈنس (Career Guidance) کے حوالے سے ایک اہم پروگرام منعقد ہوا؛ جس میں طلباء نے بھرپور شرکت کی۔

پروگرام میں صدر جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان حجت الاسلام شیخ علی نقی جنتی اور مجمع علمائے شگر کے صدر مولانا شیر علی مقدسی نے نیز خصوصی شرکت کی۔

پروگرام کا آغاز تلاوتِ کلامِ الٰہی سے ہوا؛ جس کے بعد تعارفی کلمات مولانا ڈاکٹر علی موسیٰ عرفانی صاحب نے ادا کیے اور انہوں نے کیرئیر گائیڈنس کی نشستوں کا بہترین تعارف کروانے کے بعد آخر میں دو اہم سوالات اٹھائے کہ ہم طلاب کا حوزہ میں آنا محض اتفاق ہے یا حسنِ انتخاب؟ اور دوسرا یہ کہ طلاب اپنے مستقبل سے متعلق مطمئن ہیں یا اسے خطرے میں دیکھتے ہیں؟

پروگرام کے مہمانِ خصوصی حجت الاسلام والمسلمین شیخ فدا حلیمی نے اپنی گفتگو میں طلاب کی کیرئیر گائیڈنس کے حوالے سے سنن الٰہی کا ذکر کرتے ہوئے گیارہ اہم نکات بیان کیے جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:

طلاب کا معاشرے کے کامیاب علمائے کرام کو نمونۂ عمل قرار دینا ناگزیر ہے، حجت الاسلام فدا حلیمی

1. اپنا ہدف معین کریں؛ پھر ہدف کی شرائط بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کی چار شرائط ہیں: ہدف حقیقت پر مبنی ہو، آپ کے اختیار میں ہو، ھدف بڑا ہو چونکہ اسی حساب آپ کی عظمت ہوگی اور ھدف آپ کے سامنے واضح و روشن ہو۔

2۔ اپنی استعداد اور توانائیوں کو سمجھیں کہ آپ کیا بن سکتے ہیں؟ جیسے جسمانی، ذہنی صلاحیت وغیرہ۔
3 برنامہ ریزی(planing)
تعلیمی اہداف کو مشخص کرنے بعد اپنی استعداد کو پہنچاننے کے بعد برنامہ ریزی کریں کہ فلاں کام کو کب شروع کرنا ہے؟ اور کب ختم کرنا ہے؟ اور کیسے کرنا ہے؟
4.برنامہ ریزی کو عملی کریں۔ اس لیے کہ چونکہ قرآن کہتا ہے کہ ان لیس للانسان الا ما سعی۔ تلاش اور کوشش کریں اور زحمت اٹھائیں تبھی ہدف تک کامیابی ممکن ہے۔

5. عملی دنیا میں داخل ہونے کے بعد ترجیحات اور اولویت بندی کریں۔ دیکھیں کونسا کام پہلے کرنا ہے اور کونسا بعد میں۔لہذا آنکھیں بند کر کے جو بھی کام سامنے آئے اسے شروع نہ کریں بلکہ زندگی میں ہمیشہ اولیت بندی کے اصول کو اپنائیں۔
6. نظری اور مقدماتی علوم کے ساتھ ساتھ عملی علوم کی طرف بھی توجہ دیں۔ آپ نے کہا کہ آج ہماری ایک مشکل یہ ہے کہ ہم مقدماتی علوم پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں لیکن عملی علوم کی طرف توجہ کم دیتے ہیں جس کی وجہ سے معاشرے میں ہمارا کردار محدود ہوتا ہے۔
7. دینی شعبہ سب سے مقدس شعبہ ہے۔ یہاں نائب امام و نائب انبیاء بننا ہے۔ ایک ڈاکٹر اور انجینئر جتنی محنت کرے نائب انبیاء نہیں بن سکتا ہاں خادم ضرور بن سکتے ہیں۔ لہذا ہمیں معاشرے کی ضرورتوں کے مطابق خود کو آمادہ کرنا ہے اور اسی حساب سے اپنے مستقبل کے حوالے سے سوچنا ہے۔
8. لوگ ہم سے معنویت اور روحانیت کی توقع رکھتے ہیں، چونکہ ہم دینی طلبہ ہیں۔ اس لیے تذکیہ نفس اور تقوی کا حصول نہایت اہم ہے۔ امام علی علیہ السّلام کا فرمان ہے کہ تقویٰ بند دروازوں کی چابی ہے؛ تقویٰ کے بغیر ہدف تک نہیں پہنچا جاسکتا۔
9. ہمیں دوسروں کے تجربات سے سیکھنا چاہیے۔ امام علی علیہ السّلام کا فرمان ہے: " من التوفیق حفظ التجربہ" تجربات سے سیکھنا ایک توفیق ہے۔ لہٰذا مراجع، علماء خود ہمارے ملک کے کامیاب علماء سے سیکھنے کی ضرورت ہے کہ شیخ محسن علی نجفی رحمہ اللہ جیسے لوگ ملک میں کامیاب کیسے ہوگئے؟ اور ہم لوگ بیس پچیس سال حوزے میں پڑھ کر کامیاب کیوں نہیں ہوتے!؟
10. کامیابیوں کی راہ میں موجود رکاوٹوں کو سمجھیں کہ کونسے چیلنجز اس راہ میں درپیش ہیں تاکہ انہیں برطرف کر کے آگے بڑھا جاسکے۔
11. ایک بہترین دوست کا انتخاب کریں۔ آپ نے کہا کہ اگرچہ ملنا مشکل ہے لیکن ایسا دوست ملے تو اس کو کسی صورت نہ کھوئیں۔

اس کے بعد شرکاء کو سوالات کا موقع بھی دیا گیا جن کے حجت الاسلام فدا علی حلیمی صاحب نے جوابات دئیے۔

آخر میں صدرِ مجمع علماء و طلاب روندو قم المقدسہ آغا سید حامد علی شاہ رضوی نے تمام شرکاء خصوصاً مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور دعائے امام زمان علیہ السّلام کے ساتھ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔

پروگرام کی نظامت کے فرائض مجمع علمائے روندو قم کے ترجمان مولانا منظوم ولایتی نے انجام دئیے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha