اتوار 14 دسمبر 2025 - 12:10
کتاب میلہ کا بنیادی مقصد تحقیقی امور اور حوزوی قلمی استعداد کے حامل افراد کی تشویق و ترغیب ہے

حوزہ / پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اپنی نوعیت کے پہلے کتاب میلہ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ جس میں علمائے کرام، اساتذہ، طلاب اور طالبات بھرپور شرکت کر رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے شہر اسلام آباد میں جامعۃ المصطفیٰ نمائندگی پاکستان کے شعبۂ تحقیق کے زیرِ اہتمام ملکی نوعیت کے پہلے تین روزہ کتاب میلہ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ جس میں پاکستان کے دینی و حوزوی علمی و قلمی آثار کی نمائش کی جا رہی ہے۔ اسی سلسلہ میں حوزہ نیوز کے نمائندہ نے جامعۃ المصطفیٰ پاکستان میں شعبۂ تحقیق کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر کاظم سلیم سے گفتگو کی ہے۔ جس کا خلاصہ حوزہ نیوز کے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے گفتگو کے آغاز میں اس کتاب میلہ کا تعارف اور اس کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا: یہ کتاب میلہ الحمد للہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام ہے۔ بدقسمتی سے اس سے پہلے ہمارے یہاں ایسا کوئی کانسپٹ یا تصور پہلے سے نہیں تھا کہ ہم حوزوی سطح پر ایک جشنوارے کا انعقاد کریں اور ملک بھر سے ہمارے حوزوی محققین، مترجمین اور تحقیق کے شعبے سے وابستہ افراد کو ہم اکٹھا کر سکیں۔

ڈاکٹر کاظم سلیم نے اس کتاب میلہ کے بنیادی مقاصد پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: اس کتاب میلہ کے انعقاد کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ پاکستان میں جو تحقیقی امور اور لکھنے پڑھنے کے جو کام ہے خصوصا حوزوی سطح پر، وہ کم رنگ ہوتے جا رہے ہیں لہذا اس کو دوبارہ فعال کرنا اور ایسے پوٹینشل افراد کو جن کے اندر قلمی استعداد ہے انہیں دوبارہ بروئے کار لانا اور اپنے ٹریک پر لگانا، یہ بنیادی ہدف ہے لہذا اس مقصد کے لئے ہم نے پورے پاکستان میں پہلے مرحلے میں ایسے افراد کی شناسائی کی ہے جو ملک بھر ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے تھے۔ اس کے بعد ان کے آثار کی جمع آوری کی ہے۔

کتاب میلہ کا بنیادی مقصد تحقیقی امور اور حوزوی قلمی استعداد کے حامل افراد کی تشویق و ترغیب ہے

انہوں نے مزید کہا: بہت سارے ایسے لوگ تھے جنہوں نے 10 سال، 20 سال، 30 سال پہلے کوئی نہ کوئی علمی کام کیا ہے لیکن بدقسمتی سے چونکہ پاکستان میں وہ فضا نہیں ہے اور ان کی درست پشتیبانی بھی نہیں ہوتی اور اسی طرح ان افراد کے اقتصادی اور معاشرتی مسائل ہیں جس وجہ سے لوگوں نے اس کام کو ترک کر کے اپنے لیے کوئی اور پیشہ انتخاب کیا ہوا ہے۔ تو ایسے لوگوں کی شناسائی اور ان کو دوبارہ سے فعال کرنا ہمارا مقصد ہے کیونکہ حوزہ علمیہ کے اندر ہم 10 سال، 20 سال، 30 سال ایک نیرو کے اوپر سرمایہ گزاری کرتے ہیں لیکن جب ان سے کام لینے کا مرحلہ آتا ہے تو اسے یوں ہی بے یار و مددگار چھوڑ دیا جاتا ہے تو انہی مقاصد کے تحت یہ کام کیا ہے۔

جامعۃ المصطفیٰ پاکستان میں شعبۂ تحقیق کے سربراہ نے کہا: الحمدللہ پہلے مرحلے میں باوجود اس کے کہ وسائل اور ٹائم وغیرہ کی کمی تھی لیکن اس کے باوجود جو استقبال تھا وہ ہمارے توقعات سے بڑھ کر ہے اور اس وقت تقریبا 40 کے لگ بھگ باقاعدہ تحقیقاتی ادارے اس پروگرام میں شریک ہیں اور اس کے علاوہ جو متفرق طور پر ہمارے علماء اور فارغ التحصیلان کا علمی و قلمی کام ہے اور اسی طرح جو صوبائی اسٹاک ہے اس کو بھی ہم نے صوبائی سطح پر جمع کرنے کی اور یہاں پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے تو الحمدللہ تقریبا یہاں پہ اس وقت 30 کے قریب غرفے (بوتھز) لگ چکے ہیں اور بعض غرفوں میں کئی ادارے باہم شریک ہیں چونکہ ہمارے پاس فضا کی کمی اور ہماری ضرورت کے مطابق فراہم نہیں ہے اس لئے مجبورا ان سب کو اس فضا میں جگہ دینی پڑی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: یہ تین روزہ پروگرام تھا جس کا بروز جمعہ 12 دسمبر 2025ء کو باقاعدہ افتتاح ہوا ہے۔ اس میں پہلے دن کو ہم نے یوم خواتین کی مناسبت سے مختص کیا تھا۔ راولپنڈی، اسلام آباد اور گرد و نواح کے جتنے خواہران کے مدارس ہیں ان کے اساتذہ و طالبات شریک تھیں۔ جس میں تقریبا کوئی 400 کے لگ بھگ خواہران نے کتاب میلہ کا وزٹ کیا اور وہ بھی اس علمی پروگرام کا حصہ بنیں۔ 14 دسمبر 2025ء کو انشاء اللہ اس کتاب میلہ کا اختتام ہو گا اور اختتامی تقریب بھی منعقد کی جائے گی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha