حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جامعۃ المصطفیٰ کے اہتمام کو سراہتے ہوئے کہا: علم و تحقیق کے فروغ کے لیے یہ ایک نہایت اہم اقدام ہے۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے دوران کہا: انتہائی افسوس ہے کہ ہمارے بہت سے علماء کے علمی و قلمی آثار محفوظ نہیں ہو سکے۔
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا: علماء کے لیے تین کام نہایت ضروری ہیں: 1. کچھ نہ کچھ تحریر کرنا 2. تدریس و تعلیم کا فریضہ انجام دینا اور 3. رفاہِ عامہ کے کاموں میں حصہ لینا

انہوں نے کہا: ایک عالم دین کو مسلسل علم کی تلاش میں رہنا چاہیے اور اپنے پیچھے علمی آثار چھوڑ جائے۔ انہوں نے قرآن کریم پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پیغمبرِ اسلامؐ کی وصیت کتاب اللہ ہے، جس کی تشریح اہلِ بیتؑ نے فرمائی ہے، مگر بدقسمتی سے مسلمانوں میں قرآن فہمی پر مطلوبہ توجہ نہیں دی جا رہی۔
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا: فقہ و اصول کے ساتھ تجوید اور ترجمۂ قرآن کو دینی مدارس کے نصاب میں شامل کرنا چاہئے اور اس حوالے سے ہم نے رہبر معظم انقلاب اور آیت اللہ اعرافی کو بھی پیغام ارسال کیا ہے۔
انہوں نے کہا: کم از کم بچوں کو نماز، ترجمۂ نماز اور قرآن بمع ترجمہ درست پڑھنا سکھایا جائے اور ہر علاقے کے دینی مراکز کو دارالقرآن میں تبدیل کیا جائے۔ اگر ہم اپنی معمولی سی کوششوں کو منظم انداز میں آگے بڑھائیں تو بڑے نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔









آپ کا تبصرہ