حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے جامعۃ الکوثر اسلام آباد میں المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کی میزبانی میں "ہم اور مغرب حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی آراءکی روشنی میں" کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا: سامراج اور صہیونیوں سے کسی خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ جس معاہدے کا بہت شور سنتے رہے اور اس پر شادیانے بجائے جا تے رہے ہیں ابھی تک اس کی دو شقوں (قیدیوں اور لاشوں کے تبادلوں) پر بھی مکمل عمل نہیں ہو سکا۔
انہوں نے مزید کہا: قرآن کریم نے 14 سوسال پہلے سامراج و استکبار کی جانب متوجہ کیا "یہ بستیوں میں داخل ہوتے ہیں، حکمرانیاں حاصل کرتے ہیں مگر ظلم و ستم کیساتھ انسانیت کیساتھ ساتھ تہذیب و ثقافت کا بھی قتل کرتے ہیں"۔ آج دنیا میں بدامنی، انسانیت کی تذلیل کا سبب و موجب بھی یہی ایمپیریل ازم (سامراجیت)، کالونیل ازم (استعماریت) ہے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے افکار و آراءکا منبع قرآن پاک ہے، قرآن کریم پوری انسانیت کےلئے مشعل راہ ہے۔ 14 سو سال پہلے قرآن پاک کے آفاقی پیغام نے سامراج اور استکبار کی جانب متوجہ کیا، نشانیاں بتائیں کہ جو زمین میں فسادپھیلانے والا، تہذیبوں و ثقافتوں کو مسمار کرنیوالا اور انسانیت کو قتل کرنے والا ہے اسی استکبار کے مختلف روپ امپیریئل ازم یا کالونیل ازم ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: آج مشرق وسطیٰ خصوصاً فلسطین میں جو صورتحال ہے وہ اسی کا کیا دھرا ہے، 1948ءسے قبل بھی ارض فلسطین میں یہودی آباد تھے۔ چھ بستیاں تھیں مگر صہیونی نہیں تھے جنہیں یہاں سازشوں کے ذریعے بسایاگیا ایک صدی قبل اس ناجائز ، قابض ،دہشتگرد ریاست کا تصور بھی نہیں تھا جوبقول بابائے قوم "مشرق وسطیٰ میں خنجر کی مانند پیوست ہے"۔
قائد ملت جعفریہ نے کہا: اسی استکبار کا جال بچھایا ہوا ہے کہ آج ظالم و مظلوم میں فرق ختم کردیاگیا ،قاتل و مقتول کا فرق ختم کردیاگیا اور ایک نام نہاد معاہدہ جس کی دوشقوں پر عملدرآمد بھی نہ ہوپارہا پر شادیانے بجائے جارہے ہیں، ابتدائی لمحات کے بعد پھر فلسطینیوں پر وہی ظلم کی رات طاری کی جارہی ہے، امداد کونصف کرتے ہوئے رفح کراسنگ بارڈر بندش کی پھر دھمکیاں ،تو ایسی صورت میں اس ناجائز، دہشت گرد صہیونی ریاست اور اس کے پشت پناہ و اصل مرتکب سامراج و استعمار سے کسی خیر کی توقع کیسے رکھی جا سکتی ہے۔
انہوں نے امت مسلمہ کو متوجہ کرتے ہوئے کہا: قرآن پاک کے آفاقی پیغام سے تحقیقی انداز میں استفادہ کیا جائے تو انسانیت اور امت مسلمہ امپیئریل ازم، کالونیل ازم سے دوری اختیار کر سکتی ہے اور یہی انسانیت خصوصاً امہ کےلئے نکتہ وحدت ہو گا۔

علامہ سید ساجد نقوی نے پاک افغان بارڈ ر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جوانوں کی شہادتوں پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا: اس معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کیا جانا چاہیے، دو پڑوسی اسلامی ممالک میں اس کشیدگی سے خطہ میں نئے مسائل و مشکلات جنم لیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ کانفرنس میں المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے ڈاکٹر کاظم سلیم، سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان شریک ہوئے جبکہ قائد اعظم یونیورسٹی کے ڈاکٹر قندیل عباس، این ڈی یو شعبہ تحقیق کے سابق سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد خان، مسلم یوتھ یونیورسٹی کے ڈاکٹر پروفیسر رازق نے بھی اپنے مقالہ جات پیش کئے۔









آپ کا تبصرہ