حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے زیر اہتمام سالانہ وحدتِ اُمت کانفرنس بعنوان "غزہ کے میدان میں اُمت کا امتحان" العزیز میرج ہال، جوہرآباد خوشاب میں منعقد ہوئی؛ جس کی صدارت سربراہ تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰ علامہ سید جواد نقوی نے کی۔

اس موقع پر مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، جید علمائے کرام، مشائخ، ماہرینِ تعلیم، وکلا، صحافیوں اور دیگر طبقات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں صدر اتحاد المدارس العربیہ پاکستان مفتی محمد زبیر فہیم، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری جمعیت علمائے پاکستان (نورانی)علامہ حیدر علوی، امیر جماعتِ اسلامی ضلع خوشاب علامہ فداالرحمن، صدر منہاج القرآن ضلع خوشاب حافظ محمد بلال اعوان، مہتمم جامعہ کنزالایمان خوشاب پروفیسر ڈاکٹر مفتی وحید حیدر قادری، مدرس جامعہ دارالعلوم جعفریہ خوشاب مولانا زکی الحسین خان، امام جمعہ و جماعت ماہپور خوشاب مولانا سید عمار شاہ نقوی اور امام جمعہ مسجد امیر حمزہ خوشاب مولانا مفتی عزیزالرحمن نمایاں تھے۔

علامہ سید جواد نقوی نے مرکزی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کا سانحہ پوری امت اور انسانیت کے ایمان و ضمیر کا امتحان ہے، جس میں عالمی ادارے، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بیشتر مسلم حکمران ناکام ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو ارب مسلمانوں کی موجودگی کے باوجود امت نے وہ کردار ادا نہیں کیا جو قرآن و شریعت کا تقاضا تھا اور یہی امت کی مجموعی ناکامی کا ثبوت ہے۔

تحریکِ بیداری امت مصطفیٰ پاکستان کے سربراہ نے غزہ کے بچوں، خواتین اور عوام کی قربانیوں کو ایمان و استقامت کی روشن مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے تعلیمی و فکری ادارے قرآن سے دور ہیں اور یہی انحراف امت کی کمزوری کی اصل وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قرآن کو فرد، معاشرے اور ریاست کا حقیقی نصاب بنایا جاتا تو امت آج ذلت و انتشار کا شکار نہ ہوتی۔ علامہ جواد نقوی نے حماس، حزب اللہ، یمن کے مجاہدین اور ایران کی قیادت کو مزاحمت و غیرتِ ایمانی کا عملی نمونہ قرار دیا۔

علامہ جواد نقوی نے اسرائیل و امریکہ نواز پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو حکمران اپنے عوام اور مظلوم فلسطینیوں کا سودا عالمی مفادات کیلئے کرتے ہیں، وہ امت کے امتحان میں بدترین درجے میں فیل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم ایک باحمیت ملت ہے، جسے صالح قیادت اور قرآنی نصاب کی رہنمائی کی ضرورت ہے اور اگر پاکستانی قوم اور دینی قیادت بیدار ہو کر مظلوموں کے حق میں آواز اٹھائے تو تاریخ کا نتیجہ بدلا جا سکتا ہے۔









آپ کا تبصرہ