جمعہ 17 اکتوبر 2025 - 12:58
غاصب اور طبقاتی معاشی نظام نے انسانیت کو غربت کے اندھیروں میں دھکیل دیا

حوزہ / غزہ میں انسانیت پر ہزاروں ٹن بمباری کے بعدنام نہاد معاہدہ کے باوجود امدادی سرگرمیوں کی پابندیوں جیسی چیرہ دستیوں کے ذریعے خوراک کا بحران پیدا کرکے زندہ درگور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ صرف ایام منانے کی بجائے معاشی و سماجی انصاف کےلئے عملی اقدامات اٹھائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 16 اکتوبر، دنیا بھر میں عالمی یوم تحفظ خوراک کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں کہا: عدم معاشی انصاف کے باعث آج پوری دنیا میں انسانیت طبقاتی نظام کی نذر ہوگئی، امیر دولت کے انبار کے ساتھ امیر ترین جبکہ غریب نا مواقف حالات و مساوی مواقع نہ ہونے کے باعث نان شبینہ سے بھی محروم ہے۔

انہوں نے مزید کہا: سوشل ازم و کیپٹل ازم دنیا کو معاشی انصاف کی فراہمی میں کامیاب نہ ہو سکے تو دوسری طرف اسی عالمی بے انصافی کے نظام نے ایک صیہونی ریاست کو پروان چڑھانے کےلئے ہر حربہ استعمال کیا اور آج غزہ کی صورتحال اس کی بھیانک تصویر ہے۔ جہاں ایک طرف ہزاروں ٹن بمباری کے بعد اب امدادی سرگرمیوں کی پابندی جیسی چیرہ دستیوں کے ذریعے خوراک کا بحران پیدا کرکے انسانیت کو زندہ درگور کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: اقوام متحدہ دنیا کا بظاہر متفق علیہ ادارہ ہے، مختلف موضوعات پر عوامی شعور و آگہی کے لئے ایام بھی مختص کئے گئے ہیں البتہ اس بظاہر طاقتور ادارے کو عملی اقدامات اٹھانا ہونگے، غاصب معاشی نظام نے پوری دنیا کو جکڑ رکھا ہے،سوشل ازم اور کیپٹل ازم بظاہر خوشنما نعروں کے ساتھ آئے مگر یہ انسانیت کو معاشی انصاف کی فراہمی یقینی نہ بنا سکے بلکہ انسانیت پہلے سے بھی بدترصورتحال سے دوچار ہوگئی۔ خود اقوام متحدہ کے سابقہ اعدادوشمار کے مطابق 15فیصدسے زائد دنیا کی آبادی نان شبانہ کو ترستی ہے۔ جس کی بنیادی وجہ یہ غاصبانہ معاشی نظام اور ظالمانہ طرز حکمرانی ہے۔

انہوں نے کہا: اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے جومساوی بنیادی حقوق و معاشی انصاف اور عادلانہ طرز حکمرانی کاعلمبردار ہے اور جس کا بہترین نمونہ عدل حضرت علی ؑ کا نظام ہے جو عدل و انصاف کی رہتی دنیا تک مثال ہے۔

قائد ملت جعفریہ نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ایسے وقت میں عالمی تحفظ یوم خوراک منایا جارہاہے جب پاکستان میں ایک جانب سالانہ وفاقی بجٹ پیش ہونے جارہاہے تو دوسری جانب ارض وطن کو موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا سامنا ہے پہلے ہی اعدادو شمار کے مطابق 2کروڑ کے قریب پاکستانی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں،بجٹ صرف اعدادو شمار کا گورکھ دھندہ جس میں عوامی معاشی مشکلات کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ جاتی ہیں جن کا تدارک ضروری ہے۔

یاد رہے کہ 16 اکتوبر کو دنیا بھر میں خوراک کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ بھوک کے خاتمے اور متوازن، محفوظ اور غذائیت سے بھرپور خوراک تک ہر فرد کی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha