حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس خبرگان رہبری کے رکن آیت الله عباس کعبی نے حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو میں کہا ہے کہ صہیونی حکومت کی حالیہ جارحیت ایک منظم نسل کشی ہے، جس میں 70 فیصد سے زائد متاثرین خواتین، بچے اور امدادی کارکنان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "غزہ آج ایک دردناک انسانی المیے اور صہیونی قتل و غارت گری کے تسلسل کا سامنا کر رہا ہے، جو جدید دور کے خون آشام نازیوں کی حقیقی تصویر پیش کرتا ہے۔"
آیتالله کعبی نے کہا کہ "غزہ میں محاصرے، وحشیانہ فوجی حملوں اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں کے باعث ہزاروں معصوم بچے اور خواتین جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ لاکھوں افراد خوراک، ادویات اور پینے کے پانی کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ سب مغربی تہذیب کے جھوٹے دعووں کی حقیقت کو آشکار کر رہا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "اس صورتحال پر عالمی برادری کی خاموشی درحقیقت انسانیت کے خلاف ایک بڑی خیانت ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "صہیونی حکومت میڈیا سنسرشپ اور فوجی طاقت کے ذریعے غزہ کے مظلوم عوام کی آواز دبانا چاہتی ہے، جبکہ امریکہ معاشی اور سفارتی دباؤ ڈال کر اس جارحیت کی حمایت کر رہا ہے، غزہ، اسکولوں، اسپتالوں اور گھروں کی تباہی کے باوجود استعماری سازشوں کے خلاف مزاحمت کی علامت ہے، اور یہ ثابت ہو چکا ہے کہ صہیونی حکومت عوام کی مزاحمت کو کچلنے میں ناکام رہے گی۔"
آیتالله کعبی نے کہا کہ "دنیا بھر کے آزاد ضمیر افراد کو چاہیے کہ سفارتی دباؤ، معاشی پابندیاں، عوامی احتجاج اور عالمی سطح پر آگاہی مہم کے ذریعے فلسطینی عوام کی حمایت کریں۔"
انہوں نے صہیونی حکومت کو "نئونازی ازم اور نسلی امتیاز پر مبنی ریاست" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "اس حکومت کے جنگی جرائم، جن میں ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال، طبی مراکز پر حملے اور تین ملین شہریوں کو پانی اور بجلی سے محروم کرنا شامل ہے، عالمی عدالتوں میں جرم ثابت ہو چکے ہیں۔
انہوں نے عالم اسلام پر زور دیا کہ "ہمیں صہیونی حکومت کی ناجائز حیثیت کو چیلنج کرنا ہوگا اور اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنی ہوگی۔ غزہ کا دفاع دراصل انسانی کرامت کا دفاع ہے، اور صہیونی ظلم کے خلاف مزاحمت شرعی فریضہ ہے۔ ہمیں عرب حکومتوں کی اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کو ناکام بنانا ہوگا اور ظالمانہ عالمی نظام کے خلاف مؤثر مزاحمت کرنی ہوگی۔"
آپ کا تبصرہ