حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی حکومت کے محاصرے اور عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی کے سائے میں، غزہ کے تقریباً 2 لاکھ 90 ہزار بچے بھوک کے باعث موت کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
غزہ کی حکومت کے میڈیا دفتر نے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں پانچ سال سے کم عمر کے 3,500 سے زائد بچے قحط اور شدید غذائی قلت کے باعث موت سے نبرد آزما ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، اس وقت تقریباً 70 ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوکر اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جبکہ اسرائیل کی طرف سے دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری مکمل محاصرے نے انسانی بحران کو شدید تر بنا دیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے: "اس منظم محاصرے کے نتیجے میں 3,500 کم سن بچے بھوک سے مرنے کے قریب ہیں، جبکہ 2,90,000 بچے بھی اسی خطرے سے دوچار ہیں۔"
غزہ کی حکومت نے عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا: "جب 11 لاکھ بچوں کو روزمرہ زندگی کے بنیادی غذائی تقاضے بھی میسر نہیں، ایسے وقت میں اسرائیلی قابض حکومت جان بوجھ کر بھکمری کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے، اور عالمی ضمیر اس ظلم پر شرمناک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔"
عالمی امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ خوراک اور طبی سامان کی شدید قلت نے غزہ کو قحط کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ علاج اور غذائی قلت کی روک تھام کے لیے درکار وسائل ختم ہوتے جا رہے ہیں اور بچوں میں سوء تغذیہ کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، غزہ کے 80 فیصد سے زائد باشندے انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں، مگر محاصرے کے باعث بازار میں دستیاب معمولی خوراک کی قیمتیں بھی اتنی زیادہ ہو چکی ہیں کہ عام شہری ان کے متحمل نہیں۔
قابلِ ذکر ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی اور دوبارہ شروع ہونے والے حملوں کے بعد اب تک بھوک سے کم از کم 57 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جس پر عالمی سطح پر غم و غصہ تو ظاہر ہوا، لیکن اسرائیل کو 23 لاکھ آبادی والے اس محصور علاقے میں امداد کی اجازت دینے پر آمادہ نہیں کیا جا سکا۔
03:05 - 2025/05/19









آپ کا تبصرہ