حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر کے انسانی حقوق کے تقریباً 100 کارکن اب بھی غزہ کی جانب رواں دواں ہیں تاکہ صیہونی محاصرے کو توڑ کر مظلوم فلسطینیوں تک امداد پہنچا سکیں۔
ذرائع کے مطابق "صمود بحری بیڑہ" کے چند جہاز اب بھی باقی ہیں جو غزہ کے ساحلوں کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ ایک کارکن نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا: "ہم غزہ کے قریب تر ہو رہے ہیں۔"
یہ کارکنان ۹ کشتیوں کے ذریعے اس کوشش میں مصروف ہیں کہ اسرائیل کے غیرانسانی محاصرے کو توڑ کر کم از کم تھوڑی مقدار میں ہی، مگر غزہ کے بچوں اور عوام تک صاف پانی اور غذائی اشیاء پہنچا سکیں۔
رپورٹوں کے مطابق، اسرائیلی حکومت نے اب تک اس امدادی بیڑے کے درجنوں جہازوں کو روک لیا ہے اور ان پر سوار تقریباً ۴۵۰ انسانی حقوق کے کارکنوں کو حراست میں لے کر جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ صیہونی حکومت گزشتہ ۱۸ برسوں سے ۲.۴ ملین آبادی والے غزہ کو محاصرے میں رکھے ہوئے ہے۔ اس محاصرے کے نتیجے میں بنیادی انسانی ضروریات، جیسے پانی اور خوراک، تک رسائی تقریباً ناممکن بنا دی گئی ہے۔
مزید برآں، حالیہ جارحیت میں اسرائیلی فوج نے غزہ میں ۶۷ ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا ہے جن میں خواتین، مرد، بچے اور حتیٰ کہ نومولود شیر خوار بچے بھی شامل ہیں۔









آپ کا تبصرہ