حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ مسلسل محاصرے میں ہے، سرحدی گزرگاہیں بند ہیں ، صہیونیوں کی جانب سے خوراک اور ادویات کی روک تھام کے بعد اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے غزہ میں خوراک اور طبی نظام کے درہم برہم ہوجانے کا اعلان کیا ہے۔
یونیسیف نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 10 میں سے 9 بچے شدید غذائی قلت کے شکار ہیں اور دو وقت یا اس سے کم خوراک پر گزارہ کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ سے وابستہ اس تنظیم نے کہا ہے کہ فوجی کارروائیوں اور انسانی امداد کے داخلے پر پابندیوں کی وجہ سے ہی غزہ میں طبی اور خوراک کا نظام بالکل تباہ ہو گیا ہے۔
اس سے قبل یونیسیف کے اہلکار ٹیڈ شیبن نے غزہ کے دورے کے دوران اس علاقے کو بچوں کے لیے خطرناک ترین جگہ قرار دیا تھا، انہوں نے کہا کہ موجودہ جنگ بچوں کے خلاف ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ کوئی بھی ان حقائق پر کان دھرنے والا نہیں ہے۔
واضح رہے کہ7 اکتوبر سے غزہ پر صہیونی حکومت کے حملوں کے نتیجے میں 36,600 سے زائد افراد شہید اور 83,000 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کے آغاز سے لے کر اب تک تقریباً 40 بچے غذائی قلت کی وجہ سے جاں بحق ہوچکے ہیں، باس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اعداد و شمار اس تعداد سے زیادہ ہیں کیونکہ بعض لوگ رہائشی علاقوں کے محاصرے یا ہسپتالوں کی حالت خراب ہونے کی وجہ سے اپنے بچوں کو ہسپتال منتقل نہیں کر سکے۔