حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کے نائب سربراہ مسٹر تد چایبان نے کہا ہے: "آج پوری دنیا کی توجہ غزہ پر ہونی چاہیے! وہاں کی صورتِ حال دنیا کی سب سے سنگین اور ہنگامی انسانی بحران بن چکی ہے، اور بچے تیزی کے ساتھ جان سے جا رہے ہیں!"
انہوں نے مشرقِ وسطیٰ کے حالیہ دورے کے بعد ایک اجلاس میں مزید کہا: "اب ہم ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں ہمیں انتہائی اہم اور فیصلہ کن فیصلے کرنا ہوں گے، کیونکہ ان فیصلوں پر یہ بات منحصر ہے کہ آیا دس ہزار بھوکے بچوں کی جان بچائی جا سکتی ہے یا نہیں!"
چایبان نے کہا: "ہم سب بھوکے بچوں کی تصاویر دیکھتے ہیں، ہمیں حالات کا کچھ اندازہ ہے، لیکن میں نے خود وہاں جا کر اُن بچوں کی حالت دیکھی ہے۔ یہ منظر انتہائی دُکھ بھرا اور دل ہلا دینے والا تھا!"
اس حالیہ دورے میں چایبان نے نہ صرف غزہ بلکہ اسرائیل اور مغربی کنارے (کرانۂ باختری) کے حالات کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کا چوتھا دورہ ہے جو جنگ شروع ہونے کے بعد ان علاقوں کا کیا گیا۔
انہوں نے مزید زور دیتے ہوئے کہا: "اس جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ میں 18 ہزار سے زیادہ بچے شہید ہو چکے ہیں!"
چایبان نے بتایا کہ:"غزہ اس وقت شدید ترین قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔ ہر تین میں سے ایک شخص کے پاس کھانے پینے کے لیے کچھ بھی نہیں! غذائی قلت کا بحران اتنا شدید ہو چکا ہے کہ اب یہ قحط کی سطح سے بھی آگے نکل چکا ہے۔ 16.5 فیصد سے زیادہ آبادی ایسی حالت میں ہے کہ ان کے پاس کھانے کے لیے کچھ بھی موجود نہیں، وہ مکمل قحط کا شکار ہیں!"
آخر میں چایبان نے دنیا سے اپیل کرتے ہوئے کہا:"دنیا والو! غزہ کے لیے کچھ کرو!"
جب ایک صحافی نے ان سے فضائی امداد کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا: "دیکھیں، غزہ کی صورتِ حال اتنی ہنگامی ہے کہ مدد پہنچانے کے ہر ممکن راستے سے فائدہ اٹھانا چاہیے، لیکن فضائی امداد کبھی بھی زمینی یا سمندری راستوں (یعنی ٹرکوں یا بحری جہازوں) کے برابر نہیں ہو سکتی، اس لیے یہ امداد ناکافی ہے۔"









آپ کا تبصرہ