حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کے انصاراللہ تحریک کے رہنما سید عبدالملک الحوثی نے اپنے حالیہ خطاب میں غزہ کی سنگین انسانی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ:
❖ غزہ میں صہیونی ظلم و ستم کی انتہا:
انہوں نے کہا کہ صہیونی دشمن بے گناہ شیر خوار بچوں کو بھی اپنے حملوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ بچے دشمن کی باقاعدہ منصوبہ بندی کا شکار ہیں۔ بھوک اور قحط کی وجہ سے ہر روز کئی فلسطینی شہید ہو رہے ہیں، اور اصل تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔
❖ غزہ کے عوام کھانے کے لیے جان دے رہے ہیں:
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی درندگی اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ عورتوں کو زچگی کے دوران بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ فلسطینی عوام کی حالت یہ ہے کہ وہ قحط، جبری نقل مکانی، اور تنگ علاقوں میں محصور ہو چکے ہیں۔ دشمن نے لاکھوں غزہ کے باشندوں کو صرف بارہ فیصد علاقے میں قید کر دیا ہے، اور انہی نام نہاد "محفوظ علاقوں" کو بھی بمباری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
❖ خوراک کے تلاش میں مارے جانے والے لوگ:
انہوں نے زور دے کر کہا کہ جو فلسطینی مارے جا رہے ہیں، ان میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو اپنے بچوں اور خواتین کے لیے خوراک کی تلاش میں نکلے تھے۔ صہیونی دشمن ان بھوکوں کو "موت کے جال" میں پھنسا کر قتل کر رہا ہے۔ غزہ کے لوگ ہڈیوں کے ڈھانچے میں تبدیل ہو رہے ہیں اور ان کی تصاویر پوری انسانیت کے لیے شرم کا باعث ہیں، خصوصاً ان مغربی ممالک کے لیے جو خود کو "تمدن کا علمبردار" کہتے ہیں۔
❖ ہوائی امداد کا ڈرامہ:
سید عبدالملک الحوثی نے صہیونیوں کی دھوکہ دہی کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ ہوائی راستے سے بھیجی جانے والی امداد صرف ایک فریب ہے۔ امدادی سامان کو جان بوجھ کر ایسے علاقوں میں پھینکا جاتا ہے جنہیں "ریڈ زون" قرار دیا گیا ہے، اور فلسطینی ان علاقوں میں قدم رکھتے ہی قتل کر دیے جاتے ہیں۔ ایسی امداد دراصل فلسطینیوں کی عزت اور جان سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ دشمن کے اعلان کردہ "انسانی سیز فائر" اور ہوائی امداد کے جھانسے میں نہیں آنا چاہیے۔
❖ غزہ کو مٹانے کی کوشش:
انہوں نے کہا کہ دشمن کا ہدف یہ ہے کہ غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر کے وہاں زندگی کے تمام آثار ختم کر دیے جائیں۔ یہ ظلم اور تباہی پوری دنیا کے سامنے ہے۔ جبکہ مغربی حکومتیں جو انسانیت کا دعویٰ کرتی ہیں، ان مظلوموں کی آواز کو بھی دبا رہی ہیں۔
❖ عربوں کا تیل، صہیونیوں کے طیاروں کا ایندھن:
ان کا کہنا تھا کہ صہیونی جنگی طیارے جو فلسطینیوں پر امریکی بم برسا رہے ہیں، وہ عربوں کے تیل سے چل رہے ہیں۔ امریکہ عرب ممالک سے حاصل کیے گئے کھربوں ڈالرز میں سے 22 ارب ڈالر غزہ پر جنگ میں استعمال کر رہا ہے۔
❖ عرب حکومتیں عوامی حمایت سے روک رہی ہیں:
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عرب حکومتیں اپنی عوام کو فلسطین کے حق میں احتجاج یا ریلی نکالنے سے روکتی ہیں، جبکہ اپنے فضائی اڈے اور ہوائی راہداری دشمن اسرائیل کے لیے کھول دیتی ہیں۔ عرب اور اسلامی ممالک ہزاروں ٹن سامان اسرائیل کو بھیج رہے ہیں، جبکہ غزہ کے شیر خوار بچے بھوک سے مر رہے ہیں۔
❖ اسلامی دنیا کو متحد ہونا چاہیے:
انہوں نے عرب اور مسلمان اقوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: اسرائیل کی سازش صرف فلسطین کی تباہی نہیں بلکہ آپ کی غلامی اور شناخت کو بھی مٹانا ہے۔ اسلامی امت کو متحد ہو کر عملی قدم اٹھانا چاہیے۔ غزہ کے مزاحمت کار 22 ماہ سے مسلسل انتہائی محدود وسائل کے باوجود دشمن کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ان کی بہادری پوری اسلامی دنیا کے لیے ایک سبق ہے۔
❖ صہیونی دشمن کی شکست:
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کا مقدر شکست اور نابودی ہے، اور یہ خدا کا وعدہ ہے جو یقیناً پورا ہو گا۔ اس ہفتے صرف "القسام" نے 14 کامیاب جہادی کارروائیاں انجام دیں، اور "سرایا القدس" سمیت دیگر فلسطینی گروہوں نے بھی نمایاں کارروائیاں کیں۔
❖ یمنی محاصرہ، چوتھا مرحلہ:
انہوں نے اعلان کیا کہ یمن کی جانب سے اسرائیل کے خلاف بحری ناکہ بندی کا چوتھا مرحلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اب ہر وہ جہاز نشانہ بنایا جائے گا جو اسرائیل سے تجارتی تعلقات رکھے یا اس کے لیے مال لادے۔ یہ اقدام موجودہ انسانی بحران کے تناظر میں ناگزیر ہے۔
❖ یمن کے علماء اور عوام کا کردار:
انہوں نے یمنی علماء کی کوششوں اور عوام کی مسلسل حمایت پر فخر کا اظہار کیا، اور دیگر عرب و اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی فلسطین کے لیے تعلیمی اور بیداری کی سرگرمیوں میں شامل ہوں۔ آخر میں انہوں نے یمنی عوام سے اپیل کی کہ وہ غزہ کی حمایت میں اپنی ہفتہ وار ریلیوں کو جاری رکھیں، کیونکہ یہی چیز دشمن کو سب سے زیادہ مایوس کرتی ہے۔









آپ کا تبصرہ