منگل 7 اکتوبر 2025 - 13:58
اسرائیل کی جیل سے رہا ہونے والی سوئیڈش کارکن گریٹا تھنبرگ بیان: فلسطین میں وحشیانہ نسل‌کشی جاری ہے

حوزہ/ غزہ کے مظلوم عوام کے لیے امدادی سامان لے جانے والے بحری بیڑوں پر اسرائیلی حملے کے بعد قیدی بنائی گئی عالمی کارکن گریٹا تھنبرگ اور درجنوں دیگر انسانی حقوق کے حامیوں کو رہائی کے بعد یونان منتقل کردیا گیا، جہاں انہوں نے اسرائیل کے سنگین جرائم پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی فوج نے غزہ کے لیے روانہ ہونے والے انسانی ہمدردی کے قافلے "صمود" کو روک کر ۴۷۹ کارکنان کو گرفتار کیا تھا، جن میں امدادی تنظیموں کے اراکین، صحافی اور انسانی حقوق کے نمائندے شامل تھے۔ کئی دنوں کی سفارتی کوششوں کے بعد اسرائیل نے ۳۴۱ افراد کو مختلف ملکوں میں جلاوطن کردیا۔

یونانی وزیرِ خارجہ کے بقول، ۱۶۱ افراد کو یونان منتقل کیا گیا، جن میں ۲۷ یونانی شہری اور گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔

ایتھنز ہوائی اڈے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گریٹا تھونبرگ نے کہا: “میں کھلے الفاظ میں کہتی ہوں کہ فلسطین میں ایک وحشیانہ نسل‌کشی جاری ہے۔ دنیا کے بڑے نظام اور حکومتیں فلسطینی عوام سے غداری کر رہی ہیں۔ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور کوئی طاقت اسرائیل کے جنگی جرائم کو روکنے کی کوشش نہیں کر رہی۔”

اسی طرح، اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ پہنچنے والے دیگر کارکنان نے بھی اسرائیلی مظالم کی تفصیلات بیان کیں۔ معروف وکیل اور فلسطینی تحریک کے حامی رافائل بورگو نے بتایا: “ہمیں حراست میں مارا پیٹا گیا، آنکھوں پر پٹیاں باندھ دی گئیں، زمین پر گھسیٹا گیا اور جیل میں ہمیں اسرائیلی پرچم پہننے پر مجبور کیا گیا۔”

گریٹا تھنبرگ نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ: “ہم محض پینے کا صاف پانی اور خوراک لے جا رہے تھے، مگر ہمیں دہشتگردوں کی طرح قید کر کے ذلیل کیا گیا۔”

اسی سلسلے میں بارسلونا کے سابق میئر آدا کولا نے کہا: “صہیونی حکومت کے غیر انسانی سلوک کے باوجود، یہ تکلیف کچھ بھی نہیں اس درد کے مقابلے میں جو ہر روز غزہ کے بچے اور خواتین سہتے ہیں۔”

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha