جمعرات 17 جولائی 2025 - 21:21
عرب ممالک غزہ میں نسل کشی میں شریک ہیں

حوزہ/ انصار اللہ یمن کے رہنما سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اپنے تازہ ہفتہ وار خطاب میں کہا ہے کہ صہیونی دشمن فلسطینی عوام کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے، رہائشی علاقوں اور شہروں کو مکمل طور پر تباہ کیا جا رہا ہے اور غزہ کے تمام بنیادی ڈھانچے مٹا دیے گئے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انصار اللہ یمن کے رہنما سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اپنے تازہ ہفتہ وار خطاب میں کہا ہے کہ صہیونی دشمن فلسطینی عوام کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے، رہائشی علاقوں اور شہروں کو مکمل طور پر تباہ کیا جا رہا ہے اور غزہ کے تمام بنیادی ڈھانچے مٹا دیے گئے ہیں۔

انہوں نے اس نسل کشی کو امریکہ اور اسرائیل کا مشترکہ ہدف قرار دیتے ہوئے کہا کہ کئی فلسطینی خاندانوں کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے اور غزہ میں بچوں کی پیدائش کی شرح میں 41 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ ان اقدامات کی وجہ سے غزہ کی آبادی میں 10 فیصد کی کمی آئی ہے، جو اس بڑے ظلم کی گواہی دیتا ہے۔

سید عبدالملک نے واضح کیا کہ صہیونی حکومت امریکی بموں سے غزہ پر حملے کر رہی ہے اور امریکہ اسلحہ فراہم کرنے کا سلسلہ بند کرنے پر آمادہ نہیں۔ انہوں نے عرب ممالک کی جانب سے امریکہ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہی پیسہ فلسطینیوں کے قتل میں استعمال ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام پر حملہ صرف اسرائیلی جرم نہیں بلکہ امریکی جرم بھی ہے۔ امریکہ منصوبہ بندی، انٹیلیجنس، فوجی امداد اور سیاسی حمایت کے ذریعے ان جرائم کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امریکہ کی جانب سے اقوام پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے تاکہ وہ خاموش رہیں، جو دراصل اسرائیل کی حمایت کا ایک اور طریقہ ہے۔

الحوثی نے مزید کہا کہ امریکہ اور اسرائیل اسلامی امت کی شناخت مٹانے اور مسلم ممالک کو فتح کرنے کے لیے صہیونی منصوبوں پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بعض عرب حکومتیں اب بھی یہ امید لگائے بیٹھی ہیں کہ امریکہ اپنا رویہ بدلے گا، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس پر بھروسہ کرنا ایک سنگین حماقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں بھوک و پیاس اور قتلِ عام، امریکہ اور اسرائیل کے نزدیک "انسانی اقدامات" سمجھے جاتے ہیں۔ غزہ میں 643 دنوں میں شہدا، زخمیوں اور لاپتہ افراد کی تعداد 200,000 سے تجاوز کر چکی ہے، جو کہ صہیونی ظلم کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔

انصار اللہ کے رہنما نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کسی بھی انسانی یا بین الاقوامی قانون کی پروا نہیں کرتی اور ان جرائم کے باوجود عالمی برادری کی خاموشی انسانیت کی توہین ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی منصوبے کے تحت غزہ کے لوگوں کو پانی سے بھی محروم رکھا گیا ہے اور پانی کے کنوؤں، ہسپتالوں اور بنیادی خدمات کی بندش کا سامنا ہے۔

انہوں نے صہیونی حکومت کی جانب سے غزہ کو مشرقی و مغربی خان یونس میں تقسیم کرنے والے نئے جنگی راستے کی جانب بھی اشارہ کیا اور کہا کہ یہ نسل کشی کے منصوبے کا حصہ ہے۔

الحوثی نے مسجد الاقصیٰ پر حملوں اور حرم حضرت ابراہیم کی یہودی سازی پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان مقدس مقامات کی بے حرمتی امت مسلمہ کے لیے معمول بن چکی ہے، جو خطرناک علامت ہے۔

انہوں نے مغربی کنارے میں صہیونی جرائم، جبری نقل مکانی، بستیوں کی تعمیر اور فلسطینی علاقوں کی تقسیم پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اس کے باوجود بعض عرب حکومتیں اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لا رہی ہیں۔

الحوثی نے شہید محمد ضیف اور ان کے ساتھیوں کی قربانیوں کو سراہا اور کہا کہ انہوں نے ایمان و جہاد کے راستے پر چل کر امت اسلامیہ کو بیداری کا پیغام دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں فلسطینی مجاہدین نے اسرائیل کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور اب اسرائیلی فوج کو افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے۔

انصار اللہ کے رہنما نے اس بات پر تنقید کی کہ بعض عرب نمائندے اسرائیلی پارلیمان میں جا کر مایوس کن بیانات دے رہے ہیں، جو دشمن کی مرضی کے مطابق اسلامی دنیا کو شکست خوردہ ظاہر کرنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے شام میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف بھی موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا مقصد شام کی خودمختاری اور اسلامی وحدت کو نقصان پہنچانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صہیونی حکومت شمالی قنیطرہ میں 8 سے زائد فوجی اڈے قائم کر چکی ہے اور شام کے امور پر مکمل تسلط حاصل کرنا چاہتی ہے۔

الحوثی نے کہا کہ یمن کی انصار اللہ فورسز نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی شہروں یافا، نقب اور ایلات پر 11 میزائل و ڈرون حملے کیے، اور دو اسرائیل مخالف بحری جہازوں کو بحر احمر میں نشانہ بنایا، جو کہ محاصرے کے خلاف ایک مضبوط پیغام ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha