ہفتہ 17 مئی 2025 - 13:47
غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کو بے نقاب کرنے میں مزاحمتی ادبیات کا بے مثال کردار

حوزہ/36 واں بین الاقوامی کتاب میلہ تہران میں ’’ رنجانہ ہائے غزہ‘‘ نامی کتاب کی رسم اجراء اور اس کتاب کا تجزیہ کرنے کے لیے بین الاقوامی تہران کتاب میلے میں ایک اہم نشست منعقد کی گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اس نشست کا عنوان ’’داستانِ مزاحمت اور ادب‘‘ تھا جسے ’’رنجانہ ہائے غزہ‘‘ نامی کتاب کے محور پر منعقد کیا گیا، اس نشست میں حرم امام رضا علیہ السّلام کے بین الاقوامی ادارے کے نائب ڈائریکٹر حجت الاسلام مصطفیٰ فقیہ اسفندیاری، کتاب کے مصنف اور ’’دارنبراس قطر‘‘ پبلیکشنز کے سربراہ احمد عبد الملک اور ایران میں فلسطین کی اسلامی تحریک کے نمائندے ناصر ابو شریف نے شرکت کی۔

حرم امام رضا علیہ السّلام کے بین الاقوامی ادارے کے نائب ڈائریکٹر نے مزاحمتی محاذ کی حمایت میں ادب کا کردار اور حکومت اسلامی کے مبانی پر تاکید کرتے ہوئے عقلانیت کو انسانیت کا جوہر قرار دیا اور کہا کہ مزاحمت کو عقل اور شعور پر مبنی ہونا چاہیے، صرف اسی صورت میں دشمن کی جانب سے میڈیا پروپیگنڈوں کے سامنے استقامت کی جا سکتی ہے۔

حجت الاسلام مصطفیٰ فقیہ اسفند یاری نے فلسطین کے مسئلے کو دنیائے اسلام کی اوّلین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے سے غفلت امت مسلمہ کی ذلت کا باعث ہے ۔

کتاب کے مصنف جناب احمد عبد الملک نے کتاب کے اہداف و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ میدانی حقائق و واقعات کو ثبت و ضبط کرنا اور فلسطینیوں کی مظلومیت کی صدا کو دنیا بھر میں پہنچانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مزاحمت کا ادب میدان جنگ کے ہتھیار کی طرح ہے جو حقائق کو مؤثر طریقے سے دنیا بھر میں منتقل کر سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کتاب کو داستان کی صورت میں تصاویر کے ساتھ تحریر کیا گیا ہے اور یہ اس مصنف کی پچاسویں کتاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کتاب کی تألیف کے لیے انہوں نے ’’ارنسٹ ہمینگوی‘‘ اور ’’نجیب محفوظ‘‘ سے الہام لیا ہے۔


فلسطین کی اسلامی تحریک جہاد کے نمائندے نے بھی اس نشست کے دوران گفتگو کی اور کہا کہ مزاحمت کا ادب طاقت کے لحاظ سے مزاحمت کے ہتھیار سے کم نہیں ہے۔

جناب ناصر ابو شریف نے کہا کہ غزہ انسانی و بشری درد کا منبع ہے، اس لیے غزہ کی مظلومیت دنیا کو بتائی جائے، دنیا والوں کو چاہیے کہ وہ غزہ کی مظلومیت کو دنیا بھر میں منعکس کرنے میں ہمارا ساتھ دیں، لیکن بدقسمتی سے سب نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی کی روک تھام کا بہترین ہتھیار یہ ہے کہ غاصب صیہونی جرائم کی تصویر سازی کی جائے اور دنیا بھر میں دکھایا جائے۔

انہوں نے امریکہ کو دجال مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ہمیشہ دنیا کو ایک آنکھ سے دیکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج میڈیا ذرائع کی مدد سے لوگ فلسطین کی حمایت کر رہے ہیں، پچپن فیصد یورپین اور امریکن جوان فلسطین کے حامی ہیں۔

واضح رہے کہ 36 واں بین الاقوامی کتاب میلہ تہران کے مصلیٰ امام خمینی(رہ) پر لگایا گیا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha