تحریر: علی نقوی
حوزہ نیوز ایجنسی| کچھ روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفد کے ہمراہ مشرق وسطیٰ کا دورہ کیا، جس میں انہوں نے مسلمان عرب ممالک سے کئی سو بلین ڈالر تجارت کا معاہدہ کیا؛ اس موقع پر امریکی صدر کا متحدہ عرب امارات پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا گیا جس میں نوجوان بے پردہ، سربرہنہ لڑکیاں سر کے بال ہلا کے ناچتے ہوئے امریکی صدر کا استقبال کرتی نظر آئیں۔
مذکورہ عمل سے دنیا بھر میں مسلمانوں سمیت غیر مسلم بھی حیران و پریشان نظر آرہے ہیں اور سوشل میڈیا پہ اس استقبال کو لیکر شدید تنقید کی جارہی ہے یعنی اسلامی احکامات کی سرعام حکومتی سطح پہ نفی اور انسانی اقدار کی توہین علیحدہ۔
اماراتی حکام کی جانب سے احکاماتِ دین اور خؤاتین کی بیحرمتی کے عمل کے بعد دنیا بھر میں ہونے والی تنقید کے جواب میں اماراتی حکام میں ہلچل پیدا ہوئی اور انہوں نے باقائدہ پیسہ اور سفارتی زرائع استعمال کرتے ہوئے میڈیا اور سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے عرب رسم و رواج، ثقافت اور تہذیب کی عباء میں چھپنے کی ناکام کوشش کی۔
دینِ اسلام کسی بھی خطے کی اچھی اور صحت مند رسم و رواج اور تہذیب و تمدن و ثقافت کا احترام کرتا ہے اور اپنے اندر خطے/ملک کی اچھی اور صحت مند رسم و رواج، ثقافت اور تہذیب کو جزب کرتا ہے، کسی بھی خطے کے رسم و رواج، تہذیب و تمدن میں ضم ہوکر اندر سے معاشرے کی تشکیل میں کردار ادا کرتا ہے اور معاشرے میں پھیلے ہر اس عمل اور رسم و رواج کی نفی کرتا ہے کہ جس سے انسانی اقدار کی توہین ہوتی ہو، جو عمل معاشرے میں برائی کو پھیلانے کا سبب بنے۔
مذکورہ معاملے میں عرب حکمرانوں نے ناصرف یہ کہ احکامات دین کی کھل کے نفی کی بلکہ انکا یہ عمل دین کا مزاق اڑانے کے مترادف ہے، دنیا جانتی ہے کہ مشرق وسطیٰ کے عرب مسلمان ممالک تبدیلی و ترقی کے نام پہ دنیا میں پھیلتی بے حیائی، فسق و فجور اور ہر طرح کی برائی کا مرکز بنتے جارہے ہیں بلکہ متحدہ عرب امارات کا دبئی دنیا بھر کے برائی سے جڑے کاموں کا مرکز بن چکا ہے اور ایسے کاموں سے جڑے افراد کی جنت مانا جاتا ہے۔
امریکی صدر کے استقبال کے موقع پہ نوجوان لڑکیوں کا سربرہنہ ہوکے رقص کرنا احکام دین کی کھلی نفی کے ساتھ ساتھ خواتین کی بے حرمتی بھی ہے۔۔۔۔ عرب حکمران قبل از اسلام کی ان رسم و رواج کے پردے میں چھپنے کی کوشش کررہے ہیں کہ جن سے اللہ اور اسکے رسول (ص) نے سختی سے روکا اور منع فرمایا ہے، خواتین کو شو پیس کی طرح پیش کرنا یا آنے والے مہمانوں کا دل لبھانے یا عیاشی کی خاطر اپنی مستورات کو بے پردہ کرکے انکے سامنے نچوانا کون باضمیر انسان برداشت کرسکتا ہے؟
دین اسلام اور ایک صحت مند معاشرہ خواتین کی عزت، تکریم کی تاکید کرتا ہے، خواتین کو معین حقوق دینے کی بات کرتا ہے نا کہ انکو نامحرم مردوں کے دل لبھانے اور عیاشی کی غرض سے استعمال کرنے کی۔
خدا ان بدبخت اور اسلام دشمن حکمرانوں سے مسلمانوں کی جاں خلاصی فرمائے اور انکو ہدایت نصیب فرمائے۔ (الٰہی آمین یا رب العالمین)









آپ کا تبصرہ