حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی تحریک بحرین کے رہنما آیت اللہ عیسی قاسم نے خبردار کیا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا دراصل "دشمن کی مؤثر حمایت" اور اس کی اس مذموم کوششوں میں شریک ہونا ہے جس کا مقصد "امت کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا" ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اسرائیلی دشمن کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا، چاہے وہ کھلے عام ہو یا خفیہ، محض جلدی میں ہتھیار ڈالنا نہیں بلکہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ یہ دشمن کی حقیقی حمایت اور امت کو کمزور و مغلوب کرنے کی سازشوں میں شمولیت کے مترادف ہے۔
آیت اللہ عیسی قاسم نے کہا: ایسا قدم امت اسلامیہ سے ایک گھناؤنی خیانت ہے اور امت، دین اور اسلامی اقدار سے انحراف کی مانند ہے۔
اسلامی تحریک بحرین کے رہنما نے کہا: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا سرکاری بیان اور اس کی نفرت انگیز جارحانہ جنگ، جس میں امریکہ کی ظالمانہ اسٹریٹجک شراکت شامل ہے، کھلے اور دوٹوک انداز میں عرب اور اسلامی امت کو مخاطب کرتی ہے کہ وہ اسرائیلی بالادستی کو قبول کریں، چاہے وہ پرامن راستے سے ہو یا جنگ کے ذریعہ۔
انہوں نے کہا: یاد رکھیں کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو بدترین خیانت اور "گریٹر اسرائیل" منصوبے کے سامنے تسلیم ہونا ہے۔ یہ عمل دراصل "دشمن کی مؤثر حمایت" اور اس کی اس مذموم کوششوں میں شریک ہونا ہے جس کا مقصد "امت کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا" ہے۔









آپ کا تبصرہ