حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انصاراللہ یمن کے رہنما سید عبدالملک الحوثی نے کہا ہے کہ یمن کا موقف اصولی اور قرآن سے ماخوذ ہے اور یہی قرآنی موقف یمن اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان مشترکہ نقطہ ہے۔ انہوں نے یہ بات ہفتہ وار خطاب میں کہی جس میں انہوں نے خصوصاً غزہ کی جنگ، دوحہ اجلاس، مقبوضہ زمینوں میں صہیونی تجاوزات اور اسلامی دنیا سے مطالبہ عمل پر زور دیا۔
عبد الملک الحوثی نے غزہ میں جاری قتلِ عام کو “صنعتی نسل کشی” قرار دیا اور کہا کہ وہاں کے مشاہدے انسان کو شرمنده کر دیتے ہیں اور ہر صاحبِ ضمیر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ظلم کے خلاف موقف اختیار کرے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ صہیونی دشمن نے امریکہ، برطانیہ اور جرمنی ساختہ بموں اور عربی تیل و ایندھن پر انحصار کرتے ہوئے تباہی پھیلائی ہے۔
انھوں نے اسلامی دنیا کی خاموشی پر سخت تنقید کی اور خبردار کیا کہ دشمن کے خطرات صرف فلسطین تک محدود نہیں بلکہ پوری امت کو نشانہ بنا رہے ہیں، اس لیے غیرمبالی برتاؤ امت کے لیے خطرات کو بڑھا دیتا ہے۔ الحوثی نے کہا کہ بعض عرب اور مسلم ریاستیں مزاحمت کے خلاف سازش کررہی ہیں یا اس میں سستی برت رہی ہیں، جس کی وجہ سے موجودہ صورتِ حال وجود میں آئی۔
عبد الملک الحوثی نے دوحہ اجلاس کو بے نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شرکت محض علامتی رہی اور عملی نتائج کی کمی نے دشمن کو مزید گستاخ کیا۔ انہوں نے واضح عملی فیصلوں جیسے اسرائیل سے تعلقات منقطع کرنا، اسرائیلی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کرنا، مزاحمتی گروپوں سے دہشت گردی کا لیبل ہٹانا اور فلسطین کو مالی، سیاسی و میڈیا سپورٹ دینے کو اجلاس کی حقیقی کامیابی قرار دیا۔ امریکی دباؤ اور اس کے اسرائیل کے ساتھ صریح تعاون پر انھوں نے سخت تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ یمنی فوج نے اسی ہفتے مختلف راکٹ و ڈرون حملوں میں حصہ لیا، جن میں سے بعض نے ”قلبِ مقبوضہ فلسطین“ تک پہنچنے کا دعویٰ کیا، اور یہ کہ سرخ سمندر اور باب المندب میں اسرائیلی نقل و حمل کے لیے سمندری رسائی پر پابندی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ بین الاقوامی سمندری اور ٹرانزٹ خدشات کے پس منظر میں امریکی اور برطانوی کوششوں کو بھی انھوں نے ذکر کیا۔
آخر میں الحوثی نے عوام کو ملک گیر احتجاجی مارچ اور وسیع پیمانے پر شرکت کی دعوت دی—صنعاء اور دیگر صوبوں میں عظیم احتجاج کل منعقد ہوگا۔ انھوں نے شہداء اور مجروحین کے اہلخانہ کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور اعلان کیا کہ یمن کا موقف برقرار رہے گا: ”ہم دشمن کو نشانہ بنائیں گے، اسے نقصان پہنچائیں گے اور ذلت و پسپائی قبول نہیں کریں گے۔









آپ کا تبصرہ