حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی رسام شارٹ فلم فیسٹیول کے سیکرٹری حبیبالله مازندرانی نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ پر صہیونیستی جارحیت کے آغاز سے اب تک کم از کم ۲۲۰ صحافی شہید کیے جا چکے ہیں، لیکن مغربی دنیا اور وہ فارسی زبان میڈیا جو انسانی حقوق، آزادی اور انصاف کے دعویدار ہیں، اس قتل عام پر مکمل خاموش ہیں۔
انہوں نے حوزه نیوز ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ اگر ہم میڈیا کے میدان میں بہتر کارکردگی رکھتے تو غزہ کے نہتے عوام اس طرح استکباری میڈیا کی خاموشی میں شہید نہ ہوتے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اگرچہ مزاحمتی میڈیا کو تقویت دینے کے لیے کچھ کام ہوا ہے، مگر دشمن کے شور و غل میں مؤثر اور غالب کردار ادا کرنے تک ابھی بہت فاصلہ باقی ہے۔
حبیبالله مازندرانی نے مغربی حکومتوں اور ان کے حمایت یافتہ میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: "جو لوگ انسانیت، آزادی اور انصاف کی بات کرتے ہیں، وہ آج غزہ میں ان تمام اقدار کے ذبح ہونے پر کیوں خاموش ہیں؟ یہ واضح ہے کہ ان کے یہ دعوے محض فریب ہیں، جیسا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بھی سابق امریکی صدر ٹرمپ کے امن کے دعووں کو جھوٹ قرار دیا تھا۔"
انہوں نے "رسام" فیسٹیول کے مقصد کو دنیا کے مظلوموں، بالخصوص غزہ کے مقاوم عوام کی صدائے حق رسانی قرار دیا اور کہا کہ یہ فیسٹیول فن اور میڈیا کے ذریعے مزاحمتی محاذ کی حمایت کا پرچمدار ہے۔ رہبر معظم کی اس ہدایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہ زبانِ فن انقلاب کے پیغام کو پہنچانے کا مؤثر ذریعہ ہے، انہوں نے کہا کہ یہ فیسٹیول ایثار، فداکاری اور مزاحمت کی ثقافت کو عام کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔
فیسٹیول کے سیکرٹری نے آخر میں اس بات پر زور دیا کہ: "ہماری میڈیا کی آواز مظلوموں کی حمایت میں اتنی بلند نہیں جتنی ہونی چاہیے تھی، اگر ہماری آواز مؤثر اور توانا ہوتی تو غزہ، لبنان اور یمن میں اس قدر مظالم نہ ہوتے۔"
انہوں نے امریکہ کو ان مظالم کا اصل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ صہیونی اور قاتل حکومت کی حمایت امریکی حکمرانوں کی بے رحمی کا کھلا ثبوت ہے، لیکن ہمیں چاہیے کہ ہم مزید بلند آواز کے ساتھ دنیا کے مظلوموں کے ترجمان بنیں۔









آپ کا تبصرہ