حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 2دسمبر "غلامی کے خاتمے کے عالمی دن" کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا: انسانیت ماضی کی نسبت اب زیادہ سخت اور سنگین ترین غلامی کا شکار ہے ، انسان کو آزاد پیدا کیاگیا مگر ہر دور میں اسے ایک نئے انداز میں غلامی کا سامنا کرنا پڑا، فرد کی غلامی کی جگہ اب قومتوں اور ریاستوں کی غلامی نے لی جو کہیں زیادہ سخت ہے۔
انہوں نے کہا: انسان کی اپنی حریت کیلئے طویل جدوجہد ہے اور اسے سب سے بڑا راستہ بھی خدا وند متعال کی جانب سے فراہم کیاگیا، دین الٰہی نے ہر دور میں غلامی کی نہ صرف مذمت کی بلکہ اس کےلئے رہنمائی بھی فراہم کی، فرعون مصر سے کس طرح بنی اسرائیل کو نجات ملی؟، رہتی دنیا تک کےلئے بہت بڑی مثال ہے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس دور کی سب سے بڑی غلامی کے دور کاخاتمہ کیا۔ آج کی مہذب دنیا سمیت کسی بھی دین میں غلامی کا کوئی اختیار نہیں، امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہما السلام کا فرمان ہے کہ "تم نے کب سے لوگوں کو غلام بنایا جبکہ خدا وند متعال نے اسے آزاد پیدا کیا"۔ مگر آج عالمی سرمایہ داری نظام، کیپٹل ازم اور اس جیسے دوسرے بظاہر خوبصورت نعروں نے نہ صرف افراد بلکہ معاشروں، قوموں اور ریاستوں کو غلامی کی ایسی زنجیروں میں جکڑ رکھا ہے جس سے فرار مشکل ترین ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا: آج کے دور میں انسانیت مختلف قسم کی غلامی کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہے جن میں سیاسی، معاشی، معاشرتی (تہذیبی) غلامی ہیں، ایک جانب عالمی مالیاتی اداروں نے مختلف قوموں اور ریاست کو جکڑا ہوا ہے دوسری جانب بڑی طاقتیں اپنی سیاسی چالوں کے ذریعے قوموں پر مسلط ہیں تو تیسری جانب اقتصادی پابندیوں کے جال اور آئے روز ننگی جارحیت کے ذریعے انسانیت کی تذلیل اور ان کی زمینوں کو انہی پر تنگ کر دیا جاتا ہے البتہ ان میں سب سے سنگین ترین و خطرناک تہذیبی غلامی ہے جس نے انسان کے شعور پر حملہ کرکے اس سے سوچنے اور جینے کا حق تک چھین لیاہے ، جب تک دنیا میں مساوی انسانی حقوق کی پاسداری نہیں ہو گی، بین الاقوامی چارٹرز جو صرف بیانات کی حد تک ہیں ان پر عمل پیرا نہیں ہوا جائے گا اس وقت تک انسانیت کو اس غلامی سے بھی نجات ملنا ممکن نہیں ہو گا۔