۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
علامہ  سید  ساجد  علی  نقوی

حوزه/ علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ آج کے دور میں انسان تاریخ کی سب سے سنگین تہذیبی غلامی کی جکڑ میں ہے، جبری گمشدگیوں سے انسانی تکریم پر سب سے بڑا حملہ ہو رہا ہے، لہٰذا اقوام عالم ایام منانے کےساتھ لائحہ عمل بھی دے۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کی فراہمی کے اپنے مشن میں کامیاب نہ ہوسکا، مقبوضہ کشمیر وفلسطین اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں، انسانوں کو غلام بنانے کے ہر دور میں نئے انداز سامنے آئے، آج کے جدید دور میں فرد کی غلامی کے بجائے ریاستوں کو غلام بنا دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالم انسانیت آج سیاسی، معاشی و معاشرتی و تہذیبی غلامی میں جکڑی ہے جوسب سے قبیح شکل ہے، جبری گمشدگیاں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیاں مگر یادداشتیں یا ایام منانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یکے بعد دیگرے بین الاقوامی ایام پر اپنے الگ الگ پیغام میں کہا کہ اقوام متحدہ کا قیام ہی انسانی حقوق کی فراہمی اور یکساں حقوق کی فراہمی تھا مگر افسوس یہ اپنے مشن میں کامیاب نہ ہوا جس کا سب سے بڑا اور منہ بولتا ثبوت مقبوضہ کشمیر و مقبوضہ فلسطین کی صورتحال ہے۔

علامہ سید ساجد نقوی نے کہا کہ افریقہ سے افغانستان تک انسانیت کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا کیا وہ عالمی ضمیر جھنجوڑنے کے لئے کافی نہیں؟ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا تدارک صرف زبان سے نہیں ہوگا بلکہ اقوام متحدہ کو عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

انہوں نے غلامی کی یادداشت اور غلاموں کی تجارت سے متاثرہ افراد کی یادداشت کے عالمی دن پر کہا کہ انسان کو آزاد پیدا کیا گیا ہے مگر ہر دور میں اسے ایک نئے انداز میں غلامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، دور حاضر میں فرد کی غلامی سے سخت قوموں اور ریاستوں کی غلامی نے لے لی ہے جو پہلے درجے سے کہیں زیادہ سخت ہے، اس وقت عالم انسانیت سیاسی، معاشی، معاشرتی (تہذیبی) غلامی میں جکڑا ہوا ہے، سب سے خطرناک تہذیبی غلامی ہے جس نے انسان کے شعور پر حملہ کرکے اس سے سوچنے اور جینے کا حق تک چھین لیا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے لاپتہ اور زیر حراست افراد سے اظہار یکجہتی کے عالمی دن پر کہا کہ جبری گمشدگی انسانی عزت و تکریم کی توہین کیساتھ غیر آئینی و غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین و انسانی حقوق کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی ہے، بنی آدم جسے آزادی اس کے خالق نے دی، مخلوق یہ نعمت اس سے کسی صورت سلب نہیں کرسکتی، لاپتہ افراد کا معاملہ اب ملکوں سے بین الاقوامی سطح تک پہنچ گیا ہے جو انتہائی تشویشناک ہے، اس حوالے سے اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی اداروں کو صرف یادداشتیں، قراردادیں یا دن مختص کرنے سے بڑھ کر اقدامات اٹھانا چاہئیں تاکہ بنی آدم کو درپیش اس سنگین خطرے اور اس کی اس طرح سے ہوتی بے توقیری کی روک تھام کی جاسکے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .