حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل کی جانب سے صوبۂ سندھ پاکستان میں مساجد اور گھروں کی تعمیر کا جاری ہے تاہم اس سلسلے کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا ہے۔
شیعہ علماء کونسل کے مرکزی نائب صدر نے اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خدا کا صد ہزار مرتبہ شکر کہ خدمت کا ایک مرحلہ مزید طے ہوا اور سندھ کے ضلع سکھر کی تحصیل روہڑی کے پسماندہ علاقوں سنگرار اور گیدراڑو میں اللہ تعالی کے دو گھروں کے ساتھ ساتھ اللہ کی مخلوق کے پانچ گھروں کی تعمیر و تکمیل کی سعادت نصیب ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق، قائدِ ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی کی سرپرستی، ادارہ معارف اسلام و شیعہ علماء کونسل پاکستان کی رہنمائی، سید واصف نقوی، سید اظہار بخاری و مولانا ریاض روحانی کی نگرانی میں ضلع سکھر کے مختلف متاثرہ اور دیہی علاقوں میں ریلیف کی مسلسل خدمات کے علاوہ مکانات کی تعمیر کا خواب بھی مکمل ہوا۔
اس حوالے سے اظہارِ تشکر کےلئے گوٹھ غلام میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس سے قائد ملت جعفریہ کے مرکزی نائب صدر شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ محمد رمضان توقیر، مرکزی رہنما شیعہ علماء کونسل پاکستان سید اظہار بخاری، ادارہ معارف اسلام کے روحِ رواں سید واصف حسین نقوی، ڈویژنل صدر مولانا ریاض حسین روحانی، ضلعی جنرل سیکرٹری غلام عباس مہر، مولانا طالب حیدر قمی، مولانا قربان حسین رضوی ، مولانا غلام جعفر صادقی، مولانا لیاقت حسین جوہری اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔
مقررین نے ادارہ معارف اسلام کی خدمات کو لائقِ تحسین قرار دیتے ہوئے بہت زیادہ سراہا اور ادارے کے معاونین کےلئے دعائے خیر و صحت و برکت کی۔ اس کے ساتھ قائدِ ملت جعفریہ کا بھی شکریہ ادا کیا جن کی توجہ کے سبب گذشتہ سات ماہ سے امدادی سرگرمیاں اور ریلیف کے کام جاری ہیں۔
علامہ رمضان توقیر نے کہا کہ سات ماہ گذر جانے کے باوجود ابھی تک بہت زیادہ کام کی ضرورت ہے۔ بعض علاقوں میں پانی تاحال موجود ہے۔ لوگ اب بھی اپنے لیے چھت کی فراہمی کا بندوبست نہیں کر سکے اور خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ غربت و افلاس اور بھوک نے ابھی تک ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ ہم جب بھی متاثرہ علاقوں میں جاتےہیں تو لوگ نئی سے نئی پریشانی اور نئے سے نیا مطالبہ کرتے ہیں۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ متاثرہ علاقوں کی مکمل بحالی کےلئے ابھی بہت زیادہ کام باقی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم دوسرے فیز میں خدمت انجام دینے کےلیے بلوچستان کے پسماندہ اور دور افتادہ علاقوں میں جانے کا عزم بلکہ فیصلہ کر چکے ہیں۔ آئیے امراء اور مخیرین کا انتظار کئے بغیر اپنے مختصر ومحدود وسائل کو استعمال کرتے ہوئے متاثرین کی امداد اور بحالی کےلیے کوشش کریں۔