۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
سید ابو القاسم رضوی

حوزہ/ امام جمعہ میلبرن نے کہا: سوسائٹی میں عالم دین اور طبیب کا اہم رول ہے ل، ایک جسم کا معالج ہے تو دوسرا روح کا طبیب ہے، ایک کی ذمہ داری ہے علاج کرے اور دوسرے کی ذمہ داری ہے مریض کو اور اس کی فیملی کو مایوسی سے نکالے اور خدا کی ذات پر یقین و ایمان کی تلقین کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعرات ۹ مارچ ۲۰۲۳ کو آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں برادران اہل تسنن کے علماء کی تنظیم بورڈ آف امامز کی جانب سے مسلم لیڈر شپ اور صحت کے شعبے کے ماہرین کو ایک سیمینار میں مدعو کرکے ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا گیا جسکا عنوان تھا:

Strengthening Muslim communities awareness of Paliative care service

مسلم کمیونٹی میں پالیٹیو کیئر سروس (صاحب فراش مریضوں ) کے بارے میں شعور اجاگر کرنا۔

اس کا مقصد یہ تھا کہ وہ مریض جن کے مرض کی شدت کے سبب عام طور پر ان سے یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ اب گنتی کے دن رہ گئے ہیں، ایسے مریضوں کو ملک میں کیا طبی سہولیات حاصل ہیں اور اس سلسلے میں حکومت اور میڈیکل بورڈ کی طرف سے کس طرح کی سہولیات میسر ہیں، اس موضوع پر ڈاکٹرز اور ماہرین نے اپنی ماہرانہ رائے شرکاء کے سامنے پیش کی اور مقصد یہ تھا اسے عام لوگوں میں پہنچایا جائے۔

مہمان خصوصی امام جمعہ میلبرن آسٹریلیا و صدر شیعہ علماء کونسل حجۃ الاسلام و المسلمين مولانا سيد ابو القاسم رضوی نے آرگنائزرز کا شکریہ ادا کیا اور گفتگو کا آغاز اس حدیث سے کیا: اَلْعِلْمُ عِلْمَانِ عِلْمُ اَلْأَدْيَانِ وَ عِلْمُ اَلْأَبْدَانِ۔ آج آپ نے دونوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے ایک تاریخ مرتب کی ہے، سوسائٹی میں دونوں کا اہم رول ہے ایک جسم کا معالج ہے تو دوسرا روح کا طبیب ہے، ایک کی ذمہ داری ہے علاج کرے اور دوسرے کی ذمہ داری ہے مریض کو اور اس کی فیملی کو مایوسی سے نکالے اور خدا کی ذات پر یقین و ایمان کی تلقین کرے، دوا کے ساتھ محبت کے دو جملے کیمیا کا کام کرتے ہیں۔

مولانا نے کہا: قرآن و سنت نے مریضوں کے علاج کے تعلق سے اور مریض کے ساتھ ہمارا رویہ کیسا ہونا چاہئے، اس سلسلے میں بیان فرمایا ہے، اسی طرح مریض کی عیادت اور اس کی دیکھ بھال اور خدمت پر اجر و ثواب کا وعدہ بھی کیا گیا ہے، قرآن کتاب شفا و رحمت ہے اور حدیث میں آیا ہے لکل داء دواء ہر مرض کے لئے دوا ہے ما أنزل الله داء إلا قد أنزل له شفاء، علمه من علمه، وجهله من جهله” اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں اتاری سوائے اس کے کہ اس کی شفاء نازل کی ہو، اسے اپنے علم سے جانتے ہوئے اور اپنی جہالت سے نظر انداز کر دیا ہو۔" اگر نہ پہنچ پائیں تو ہماری نا کامی ہے، امام علی ع نے جب تک غذا سے علاج ممکن ہے دوا نہیں اگر مفرد دوا سے علاج ممکن ہے تو مرکب نہیں، پرہیز کو بہترین علاج قرار دیا آج ورزش پر زور دیا ہے، امام علی (ع) فرماتے ہیں جب تک ممکن ہو چلئے۔

امام جمعہ میلبرن نے کہا: اسلام درد کا علاج بتانے کے ساتھ حوصلہ دیتا ہے، امید و رحمت اس کی اساس ہے، عورت جب حمل ( pregnancy pain) کے درد سے گزرتی ہے اس کا پھل اسے اولاد کی صورت میں ملتا ہے، پھر درد شکایت کی نہیں بلکہ شکر کا سبب بن جاتا ہے، اور اہم ترین مسئلہ life support machine کے تعلق سے اسلامی نقطہ نظر بھی مولانا نے پیش کیا کہ کسی بھی صورت اس مشین کو بند نہیں کیا جا سکتا ہے، بلکہ جان کا بچانا واجب ہے اور ایسے کتنے واقعات ہوئے ہیں جہاں مہینوں بلکہ کئی سال کے بعد نہ صرف مریض کو شفا ہوئی بلکہ الحمد للّٰہ نارمل زندگی گزار رہے ہیں۔
مولانا سید ابو القاسم رضوی کہا: آج میڈیکل سائنس کی دنیا میں جو اتنا بڑا انقلاب آیا ہے اس کا سبب ایمان ، کوشش ، صبر ، اخلاص اور commitment ہے۔

صدر شیعہ علماء کونسل آسٹریلیا نے بتایا کل امام زمانہ (عج) کا روز ولادت تھا جو مسیحا ہیں ہم سب دعا کر رہے ہیں کہ دُکھی انسانیت کو چین و سکون ملے، امام مھدی( ع) کے ساتھ حضرت عیسی علیہ السلام بھی آئیں گے۔

اس پروگرام میں تقاریر ، مذاکرہ و سوال جواب کا اہتمام کیا گیا، آخر میں شکریہ پر سیمینار کا اختتام ہوا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .