حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ماہ مبارک رمضان 1444 ھ کے آغاز پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ قمری سال کا نواں مہینہ جس میں طلوع صبح صادق سے غروب آفتاب تک چند امور سے قربت خداوندی کی نیت پرہیز کیا جاتا ہے اور روزے جیسی اہم ترین عبادت انجام دی جاتی ہے یہ فقط دین اسلام میں ہی واجب نہیں بلکہ تمام ادیان و مذاہب اس کی افادیت کے قائل ہیں اور ان میں کسی نہ کسی شکل میں روزہ رکھا جاتا ہے۔
قرآن مجید میں روزے کے وجوب اور شرعی احکامات کو صراحت سے بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ "اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے والوں پر تاکہ تم تقوی اختیار کرو"۔ اور اسی طرح کہ "گنتی کے چند دن ہیں لیکن تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ اور دنوں میں گنتی پوری کرلے اور اس کی طاقت رکھنے والے فدیہ میں ایک مسکین کو کھانا کھلائیں پھر جو شخص نیکی میں سبقت حاصل کرے وہ اس کے لئے بہترین ہے، تمہارے حق میں بہترین کام روزے رکھنا ہی ہے اگر تم یہ جان سکو"۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا: قرآن کریم میں اس ماہ مبارک کی فضلیت اور خصوصیت بیان کرتے ہوئے ارشاد خداوندی ہے کہ "ماہ مبارک رمضان وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے "۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ "انما سمّی رمضان لأنّ رمضان یرمض الذنوب" یعنی رمضان کو رمضان اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ گناہوں کو جلا دیتا ہے۔
اسی طرح دختر پیغمبر اکرم (ص) حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا "فرض اللہ الصیام تثبیتا للاخلاص" یعنی خداوند تعالی نے روزے کو اس لئے واجب کیا ہے تاکہ لوگوں کے اخلاص کو محکم کرے"۔
انہوں نے کہا کہ دور حاضر میں امت مسلمہ کو جس سنگین صورت حال کا سامنا ہے اس کی اصلاح کا ایک ذریعہ تطہیر نفس ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے ماہ رمضان المبارک کے ایک اہم شرعی مسئلہ کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ جو شخص ماہ صیام میں مریض ہو اور آئندہ ماہ رمضان تک روزہ نہ رکھ سکتا ہو وہ اپنے ایک دن کے روزے کے بدلے فدیہ ادا کرے گا جو فی یوم750گرام گندم یا اس کی قیمت جو مقامی مارکیٹ کے مطابق ہوگی۔اور اگر جس شخص نے جان بوجھ کرماہ رمضان کا روزہ نہ رکھا ہو یا کھول دیا ہوتو اس کا کفارہ 60مساکین کو کھانا کھلانا ہے۔ ایک مسکین کے لئے کھانا 750گرام گندم یاقیمت ہوگی۔ اس طرح 60مساکین کیلئے 45کلو گرام گندم یا اس کی قیمت ادا کرنا ہوگی ۔
علامہ ساجد نقوی کے مطابق رمضان المبارک کی آمد پر ایک طرف حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کے لئے بنیادی اشیائے ضروریہ کی فوری اور سستی فراہمی کو یقینی بنائے، بدامنی، دہشت گردی پر قابو پاکر عوام کو امن و تحفظ فراہم کرے، احترام ماہ صیام کو ہر حوالے سے یقینی بنائے جبکہ دوسری جانب امت مسلمہ کے لئے لازم ہے کہ وہ ماہ مبارک کی برکتوں کو سمیٹنے کی ہر ممکن کوشش کرے اور تذکیہ نفس کی خاطر عبادت و ریاضت کے مراحل پورے خلوص نیت اور تندہی سے انجام دے کیونکہ امت مسلمہ کے اندر بدامنی، ظلم و جور اور ناانصافی کا خاتمہ بھی تطہیر نفس سے ہی ممکن ہے۔قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امت مسلمہ پر لازم ہے کہ وہ ماہ مبارک کے دوران خدا تعالی کی لاریب کتاب قرآن کریم کے مطالعے کو بالخصوص اپنی عادت بنائیں اور اس کے معانی و مفاہیم پر خصوصی توجہ دے اور اس میں موجود اسرار و رموز کا باریک بینی سے جائزہ لے اور انہیں اپنی انفرادی و اجتماعی زندگی پر نافذ کرے تاکہ انسانیت فلاح و ہدایت کے راستے پر گامزن ہوکر اخروی کامیابی سے ہمکنار ہوسکے۔