حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عالمی یومِ خواندگی کے موقع پر کہا ہے کہ جہالت تمام مسائل کی جڑ ہے، اسی کے سبب معاشرے مختلف مسائل و آلام کا شکار ہوتے ہیں، تعلیم سب کے لیے لازم ہے؛ تعلیم کو حملوں سے بچانے کا عالمی دن ضرور منایا جائے مگر جس صیہون نے عالمی استعمار و سامراج کی پشت پناہی سے فلسطین خصوصاً غزہ میں عبادت گاہوں سمیت تعلیمی اداروں کو تباہ کردیا، ٹیچرز کے ساتھ طالب علم بچوں تک کو نہ بخشا، افسوس اقوامِ متحدہ سمیت عالمی ادارے ان حملوں کو روکنے سے قاصر رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امسال عہد کرتے ہوئے 9ستمبر آئندہ سال سے غزہ کے مظلوم طلباء و اساتذہ کے ساتھ منسوب کیا جائے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے یکے بعد دیگرے خواندگی و تعلیم کو حملوں سے بچانے کے بارے عالمی یومِ خواندگی پر اپنے پیغام میں کہا کہ 8 ستمبر کو یونیسکو (یوم خواندگی1966ء) اور 9 ستمبرکو UNO کی جانب سے (تعلیم کو حملوں سے بچاﺅ) کا مقصد افراد، کمیونٹیز اور معاشروں میں خواندگی کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے متوجہ کیا کہ 2023ءکی مردم شماری اور اس کے بعد جاری اقتصادی سروے میں جو اعدادو شمار سامنے آئے اس کے مطابق پاکستان کی 60 سے 65فیصد آبادی خواندہ جن میں مردوں کی شرح68 اور خواتین کی 52.8 فیصد جو حوصلہ افزا نہیں، تیز رفتار دنیا کے ساتھ چلنے اور ترقی کےلئے لازم ہے کہ پاکستانی معاشرہ جہالت کے اندھیروں سے نکل کر تعلیم کے نور سے منور ہو، کیونکہ جہالت تمام مسائل کی جڑ ہے۔ اسلام کا سب سے پہلا آفاپی پیغام بھی پڑھنے پڑھانے کا ہے مگر افسوس اس اہم ترین سماجی مسئلے کی جانب جس طرح سے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو اقدامات اٹھانا چاہئیں وہ ناکافی ہیں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مزید کہا کہ تعلیم کو حملوں سے بچانے کا عالمی دن منایا جائے مگر ایسے وقت میں یہ ایام تواتر کیساتھ آرہے ہیں جب عالمی استعمار و سامراج کی پشت پناہی سے صہیونیت انسانیت کو تاراج کررہی ہے، عبادت گاہوں، شفاخانوں(اسپتالوں) ، رہائشی عمارتوں سے لے کر تعلیمی اداروں تک کو اسرائیلی سفاکانہ حملوں کا سامنا ہے، تعلیمی اداروں سمیت کم سن بچے ٹیچرز سمیت شہید کئے جاچکے ہیں مگر افسوس اقوامِ متحدہ سمیت عالمی ادارے ان حملوں کو روکنے سے قاصر رہے لازم ہے کہ 2025ءسے 9 ستمبر کو عہد کرتے ہوئے آئندہ سے یہ دن فلسطینی خصوصاً غزہ کے تعلیمی اداروں کیساتھ منسوب کیا جائے، تاکہ رہتی دنیا تک نہ صرف غزہ کے شعبہ تعلیم سے وابستگان کی یاد تازہ رہے، بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی صیہونی مظالم بارے آگاہی دی جاسکے۔









آپ کا تبصرہ