حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 4 جون، جارحیت کے شکار بچوں کے لئے عالمی دن کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں کہا: غزہ، رفاح سمیت پورا فلسطین اس وقت سامراجیت و صہیونیت کی ظلم و تشدد کی آگ کے سبب مظلومیت کی ایسی تصویر بن گیا ہے جس نے واضح کر دیا کہ سب سے بڑے دہشت گرد اور ظالم وہی سامراج ہے جس نے نام نہاد جمہوریت کا لبادہ اوڑھ کر سفاکیت کی تمام حدیں پار کر دی ہیں، خواتین، بچے اور بزرگ شہری پہلے ہزاروں ٹن وزنی کارپٹڈ بمبنگ کی نذر ہوئے، بچے کچھے مظلوموں کو امداد کے نام پر اکٹھا کر کے ٹینکوں سے چڑھائی کر دی گئی، یہ صرف مظلوم فلسطینی زندہ درگور نہیں ہوئے بلکہ انسانیت کے ساتھ عالمی ضمیر بھی دفن کر دیا گیا، عالمی حکمرانوں کے دل کے ساتھ ضمیر بھی اس قدر مردہ ہو چکے کہ بے گناہ بچوں کی آہیں، سسکیاں تک نہیں سن سکتے۔
انہوں نے غزہ کی تازہ ترین صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: فلسطینی نہتے و معصوم و بے گناہ بچوں سے زیادہ دور حاضر میں اور کون ایسی سفاکیت، درندگی اور جارحیت کا شکار ہو گا؟ جہاں ایک طرف ان کی آنکھوں کے سامنے ان کے چمن اجاڑے گئے، والدین کو شہید کیا گیا، گھروں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا گیا، اپنے ہی وطن میں بے وطن کر کے کیمپوں میں رہنے پر مجبور کیا گیا اور پھر کارپٹڈ بمبنگ کر کے انہیں زندہ درگور کر دیا گیا جبکہ جو اس ظلم و سفاکیت کے باوجود زند ہ ہیں۔ انہیں خوراک کی کمی اور امدادی راستوں کی بندش سے ایک طرف سامراجیت و صیہونیت بھوکا پیاسا مارنے کے درپے ہے اور دوسری جانب امداد کے لئے اکٹھے ہونے والوں پر ٹینکوں سے چڑھائی کر کے ظلم و ستم کی نئی قیامتیں برپا کی جا رہی ہیں۔ ایک عرصہ پہلے متوجہ کیا تھا کہ قراردادیں، ڈوزئیرز اور مظلوموں کے حق میں صدائے احتجاج بلند کرنا اقدام مستحسن البتہ دیگر عملی اقدامات کی جانب بھی بڑھا جانا چاہئیے تاکہ مظلوموں کی دادرسی اور ظالم کا ہاتھ روکا جاسکے، 1948ء سے ظلم کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ 2025ء تک ظلم و سفاکیت کی تمام انتہائیں عبور کر گیا مگر عالمی دنیا کے ساتھ امت مسلمہ بھی ٹس سے مس نہ ہو سکی۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے 5 جون کو آنے والے عالمی یوم ماحولیات کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا: اس حوالے سے بیانات کے ساتھ ساتھ دیگر اقدامات بھی ضروری ہیں تاکہ ماحولیاتی آلودگی کا مقابلہ کیا جا سکے، ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کےلئے سب سے اہم فیکٹریوں، ملز کا فضلہ، فصلوں کی باقیات، کوڑا کرکٹ کو مناسب انداز میں ٹھکانے لگانے کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ درخت اگانے کی ترغیب دلائی جائے اور گلیشیئرز کے تحفظ اور جنگلات کی کٹائی کو روکنے کےلئے اقدامات کئے جائیں۔









آپ کا تبصرہ