حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 1985ء سے رضا کاروں اور 2014ء سے مٹی کے عالمی ایام کے اختصاص پر جاری اپنے پیغام کہا: انبیاء کی سرزمین کی مٹی کو بارود اور مظلوموں کے خون سے بھر دیا گیا، مسلط کردہ نام نہاد امن معاہدے کے باوجود ظالم صہیونی قابض ریاست سامراجیت کی پشت پناہی سے خونی و ہولناک مظالم جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کیلئے اقوام متحدہ کی بھاری اکثریت سے منظور ہونیوالی ایک اور قرارداد پر رد عمل دیتے ہوئے مزید کہا: فلسطین کے مذہبی و سماجی اداروں سمیت رضا کاروں اور صحافیوں کو چن چن کر شہید کر دیا گیا، اقوام متحدہ فقط مذمتی قراردادوں تک ہی محدو د رہ گئی، کرۂ ارض کے تحفظ کیلئے بیانات کے ساتھ عملی اقدامات لازم ہیں۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: عالمی ایام اپنی تخصیص کے ساتھ آرہے ہیں مگر ایسی صورتحال میں کہ انبیاء کی سرزمین کی مٹی بارود اور مظلوموں کے خون سے پر ہے، فلسطینی کے مذہبی و سماجی ادارے، رضا کاروں اور صحافیوں سمیت کم سن بچوں، خواتین اور بزرگوں کو ظالم و سفاک صہیونیت کا سامناہے جبکہ مسلط کردہ نام نہاد امن معاہدے کے باوجود آج بھی سامراجیت کی پشت پناہی سے صہیونی قابض و ظالم ریاست کے خونی و ہولناک مظالم جاری ہیں مگر اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے انگلی دبائے فقط مذمتی بیانات و قراردادوں تک محدود ہو گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: مٹی کا عالمی دن تقاضا کرتا ہے کہ مٹی کو غلاظت اور آلودگی سے بچانے کیلئے بھرپور کوشش کی جائے، منفی اور نقصان دہ منافع کے استعمال سے روکا جائے جوہڑوں اور نشیب و فراز کی اصلاح کی جائے اور کرۂ ارض کو ماحولیاتی و موسمیاتی تبدیلیوں کے مسائل سے بچانے کیلئے ہنگامی اقدامات کئے جائیں۔
قائد ملت جعفریہ نے کہا: پاکستان ان ممالک میں شامل ہے کہ جن کا ماحولیاتی و موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات میں حصہ نہ ہونے کے برابر مگر متاثرہ ممالک میں اولین ممالک میں شامل ہے۔ حالیہ سیلاب، طوفانی بارشوں سمیت دیگر عوامی اسی سبب ہیں ایک جانب اس معاملے پر پاکستان کا مقدمہ نہ صرف انتہائی جاندار طریقے سے لڑا جائے تو دوسری جانب زمینی کٹاؤ کے بچاؤ، میٹھے پانی کے ذخیروں، نئے آبی ذخائر اور جنگلات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ شجرکاری مہم کے سلسلہ میں بھی عملی طور پر اقدامات اٹھائیں اور اس سلسلے میں تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد کی خدمات لینے کے ساتھ ایک منظم مہم کا آغاز کیا جائے۔









آپ کا تبصرہ