حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس کے حوالے سے جاری اپنے پیغام میں کہا: 16 دسمبر 1971ء تاریخ کا وہ سیاہ دن تھا جب پاکستان کو دو لخت کر دیا گیا اور 16 دسمبر 2014ء کے روز ہی پشاور میں دہشتگردوں نے ایسا گھناؤنا کھیل کھیلا کہ سانحہ اے پی ایس رونما ہو ا جس میں آرمی پبلک سکول پشاور میں تعلیم میں مشغول بچوں سمیت 140سے زائد افراد کو بے دردی سے شہید کر دیا گیا۔ جنہیں کبھی فراموش نہیں کر سکیں گے۔
انہوں نے مزید کہا: سقوطِ ڈھاکہ کے پس پردہ کئی عوامل کار فرما ہیں جس میں بنیادی کردار 1955ء میں دستور ساز اسمبلی کا انہدام اور تیار شدہ دستور کا راستہ روکنا، دور اندیشی پر مبنی پالیسیاں نہ ہونے کے ساتھ طاقت کو مسئلے کا حل سمجھنا جلتی پر تیل کا کام کرتا ہے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: زندہ قومیں تاریخ اور تلخ حقائق سے سبق سیکھتی ہیں، سیاستدان، مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو غور کرنا ہو گا کہ ہم نے ان غلطیوں سے کیا سبق سیکھا؟ عظیم قومیں تلخ تجربات اور تلخ حقائق سے سبق سیکھتی ہیں لیکن سقوط ڈھاکہ کے بعد عوام کو آج تک ان تلخ حقائق سے آگاہ نہیں کیا گیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے 16دسمبر 2014ء سانحہ اے پی ایس کے حوالے سے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا: سانحہ اے پی ایس پاکستان کی تاریخ کے ان المناک سانحات میں سے ایک اندوہناک واقعہ ہے جب تعلیم میں مشغول بچوں سمیت 140ہم وطنوں کو بے دردی سے شہید کردیا گیا۔ افسوس سانحہ اے پی ایس کے بعد بہت سے سانحات رونما ہوئے جبکہ خیبر پختونخواہ خصوصاً ضلع کرم میں آج بھی عوام مضطرب اور دائمی امن کے منتظر ہیں۔









آپ کا تبصرہ