حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے سانحہ کرم کے اصل اور زمینی حقائق منظر عا م پر لاتے ہوئے حکمرانوں سے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کا تقاضا کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر ظالموں و قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے سنجیدہ اقدام نہ ہوا تو نہ رکنے والا اور نہ تھمنے والا احتجاج ہو گا۔
انہوں نے کہا: عوام بیدار اور تیار ہیں، سانحہ انتہائی سنگین، گھناؤنا، کھلی زیادتی و ظلم ہے، 14 کلومیٹر تک مسافر بسوں کو نشانہ بنانے سے واضح ہو گیا کہ یہ کوئی زمینی تنازعہ نہیں بلکہ سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت ہوا اور ان سفاک دہشتگردوں کو کھلی چھوٹ ملی رہی۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے مقامی افراد کے تاثرات، میڈیا رپورٹس اور براہ راست آنیوالی اطلاعات پر اپنے رد عمل میں کہا: اب تک کی اطلاعات کے مطابق شیر خوار بچوں ، خواتین سمیت کثیر تعداد میں افراد شہید اورخمی ہیں جوکہ پاکستان کے سنگین ترین سانحات میں سے ایک ہے۔
انہوں نے کہا: میڈیا رپورٹس کے مطابق مسافروں کی شکایت کے باوجود انتہائی قلیل سیکورٹی کیساتھ کانوائے کو رخصت کیا گیا جبکہ انہوں نے میڈیا رپورٹس میں عینی شاہدین کا حوالہ "قافلے پر تین مختلف علاقوں میں مورچے لگا کر فائرنگ کی گئی اور کم از کم چودہ کلومیٹر کے علاقے میں قافلے پر فائرنگ ہوتی رہی، جن علاقوں میں فائرنگ ہوئی ان میں مندوری، بھگن اور اوچھات شامل قافلے میں شامل بچ جانے والی گاڑیاں جب ایک علاقے سے نکل کر دوسرے علاقے میں جاتیں تو پھر دوسرے علاقے میں ان پر فائرنگ کی جاتی تھی،یہ سلسلہ ان تین علاقوں تک جاری رہا "۔اس سے واضح ہوگیا کہ جو تاثر قائم کیا جاتا رہا کہ ضلع کرم میں طویل منصوبہ بندی سے شرپسندوں کو کھلی چھوٹ دی گئی جس کے نتیجے میں یہ انتہائی گھناؤنا افسوسناک سانحہ رونما ہوا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے حکمرانو ں کو متوجہ کرتے ہوئے کہا: ایک عرصہ سے یہ خطہ انتہاپسندی ،شرپسندی ، ظلم و جبر اور تشدد کی بھینٹ چڑھا ہوا ہے لہٰذا فوری طور پر زمینی حقائق کے مطابق سنجیدہ اقدام اٹھا کر بحالی امن و عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے اقدام اٹھائے جائیں بصورت دیگر عوام آمادہ، بیدار اور تیار ہیں اور پھر نہ تھمنے والا اور نہ رکنے والا احتجاج کیا جائیگا۔
انہوں نے آخر میں سانحہ کے بعد مقامی آبادی کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی سرگرمیوں کو بھی قابل ستائش قرار دیا۔
قائد ملت جعفریہ نے شہدا کے درجات کی بلندی، لواحقین کیلئے صبر و استقامت اور زخمیوں کیلئے شفاء کاملہ و عاجلہ کی بھی دعا کی۔