حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پاراچنار، کرم ایجنسی کا مرکزی شہر، گزشتہ کئی سالوں سے دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کی لپیٹ میں رہا ہے۔ اہلِ تشیع کے قافلوں پر متعدد حملے ہوئے، جن میں سینکڑوں بے گناہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور کئی زخمی ہوئے۔ ان حملوں کا مقصد فرقہ وارانہ منافرت اور خوف و ہراس پھیلانا تھا۔ ذیل میں 2007 سے 2024 تک ہونے والے چند بڑے حملوں کی تفصیلات پیش کی جا رہی ہیں:
1. 26 مارچ 2008:
فاٹا کے لوئر کرم علاقے میں چپھری چیک پوسٹ پر ایک سرکاری ایمبولینس پر مسلح افراد نے راکٹوں اور بھاری مشین گنوں سے حملہ کیا۔ ایمبولینس پاراچنار سے پشاور جا رہی تھی، حملے میں 2 خواتین سمیت 7 افراد شہید اور 2 زخمی ہوئے۔ شہداء میں کیڈٹ کالج رزمک کا طالب علم، ایک لیڈی ہیلتھ ورکر، اور 2 لیویز اہلکار شامل تھے۔
2. 19 جون 2008:
پیر قیوم، صدہ کے مقام پر پاراچنار جانے والے مسافر قافلے کو طالبان، لشکرِ جھنگوی، اور سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں کے حوالے کیا گیا۔ حملہ آوروں نے 4 افراد کو زندہ جلا دیا جبکہ دیگر کو بے دردی سے قتل کیا۔ مقتولین کے جسموں کو مسخ اور جلایا گیا۔
3. 10 جولائی 2008:
حکومت اور سیکیورٹی فورسز کی نگرانی میں سبزیوں سے بھری گاڑیوں پر لوئر کرم کے علاقے اڑاولی میں لینڈ مائنز کے ذریعے حملہ کیا گیا، جس میں 7 افراد شہید اور 12 زخمی ہوئے۔
4. 2 اپریل 2010:
لوئر کرم کے علاقے چرخیل میں دہشت گردوں نے اہلِ تشیع کی گاڑیوں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کئی افراد شہید اور زخمی ہوئے۔
5. 16 جولائی 2010:
کرم ایجنسی کے چار خیل علاقے میں پاراچنار سے پشاور جانے والے مسافر قافلے پر دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس میں 18 افراد شہید اور 4 زخمی ہوئے۔ حملے میں 6 طالب علموں سمیت کئی افراد اغوا کیے گئے۔
6. 22 دسمبر 2010:
چپھری میں سیکیورٹی فورسز کی نگرانی میں پاراچنار سے پشاور جانے والے قافلے پر شدت پسندوں نے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کئی افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔
7. 4 جنوری 2011:
سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے عسکریت پسندوں نے صدہ اور پیر قیوم کے علاقے میں پاراچنار جانے والے قافلے پر حملہ کر کے سات گاڑیاں نذرِ آتش کر دیں اور ڈرائیوروں کو زندہ جلا دیا۔
8. 25 مارچ 2011:
کرم ایجنسی کے علاقے بگن میں پشاور سے پاراچنار جانے والے مسافر قافلے پر حملے میں 13 افراد شہید اور 8 زخمی ہوئے، جبکہ 33 افراد اغوا کیے گئے جنہیں بعد میں قتل کر کے کنوؤں میں پھینک دیا گیا۔ اس حملے میں مجموعی طور پر 46 افراد شہید ہوئے۔
9. 21 جون 2022:
پاراچنار سے پشاور جانے والی گاڑیوں پر صدہ بائی پاس پر ایف سی چیک پوسٹ کے قریب تکفیری دہشت گردوں نے حملہ کیا، جس میں زیشان حیدر (شینگگ) شہید ہوئے۔
10. 24 اکتوبر 2023:
پشاور کی رنگ روڈ پر پاراچنار جانے والی ایک فیلڈر گاڑی پر حملہ ہوا، جس کے نتیجے میں عارف حسین شہید اور 4 افراد زخمی ہوئے۔
11. 26 اکتوبر 2023:
لوئر کرم کے چار خیل علاقے میں سیکیورٹی فورسز کی موجودگی میں پاراچنار جانے والے قافلے پر حملے میں 4 افراد ناصر حسین، ابرار حسین، مظفر حسین، اور سید زمین حسین شہید ہوئے جبکہ 6 افراد زخمی ہوئے۔
12. 27 دسمبر 2023:
ضلع ہنگو میں پاراچنار جانے والی مسافر گاڑی پر حملے کے نتیجے میں 2 افراد شہید جبکہ 5 زخمی ہوئے۔ شہید ہونے والوں میں توقیر سجاد اور اعجاز حسین شامل تھے۔
13. 7 جنوری 2024:
صدہ بازار کے قریب پاراچنار سے پشاور جانے والی دو مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کے حملے میں ڈاکٹر رقیہ، ڈرائیور رحمان علی سمیت 4 افراد شہید ہوئے۔
14. 20 جون 2024:
پشاور سے پاراچنار آنے والی ہائی ایس گاڑی پر سیٹھ سیف اللہ کے گھر کے قریب فائرنگ ہوئی، جس کے نتیجے میں ڈرائیور شہید ہو گئے۔
یہ واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاراچنار اور اس کے گردونواح میں فرقہ وارانہ تشدد میں کمی کے بجائے اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت اور سیکیورٹی فورسز پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ ان حملوں کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کریں تاکہ علاقے کے لوگ امن و سکون سے سفر کر سکیں اور ان کی جان و مال محفوظ رہیں۔