بدھ 17 دسمبر 2025 - 21:56
شہید سید سعید حیدر زیدی؛ کاروانِ علم کے حقیقی علمبردار!

حوزہ/ہفتۂ تحقیق منانے کا بنیادی مقصد محققین، مفکرین، مصنفین، مترجمین اور تحقیقی عمل میں سرگرم اداروں کا تعارف اور معاشرے کو ان سے روشناس کروانا ہے، تاکہ نہ صرف تحقیق کی اہمیت اجاگر ہو، بلکہ اس میدان میں خدمات انجام دینے والے اہلِ قلم کی کوششیں تاریخ میں محفوظ رہ سکیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی؛ ہفتۂ تحقیق منانے کا بنیادی مقصد محققین، مفکرین، مصنفین، مترجمین اور تحقیقی عمل میں سرگرم اداروں کا تعارف اور معاشرے کو ان سے روشناس کروانا ہے، تاکہ نہ صرف تحقیق کی اہمیت اجاگر ہو، بلکہ اس میدان میں خدمات انجام دینے والے اہلِ قلم کی کوششیں تاریخ میں محفوظ رہ سکیں۔

انہی گراں قدر شخصیات میں، شہید سید سعید حیدر زیدی بھی شامل ہیں، جنہوں نے اپنے نام کی طرح عملی طور پر بھی ایک باسعادت، بابرکت اور خالص دینی خدمات سے معمور زندگی گزاری۔

شہید کے بقول: خاندان کے بزرگ چاہتے تھے کہ آپ اعلیٰ تعلیم کے بعد کسی معزز سرکاری منصب پر فائز ہوں، لیکن آپ نے مادی آسائشوں کے بجائے دین کی خدمت کو ترجیح دی۔ دینی مدارس و حوزاتِ علمیہ میں رسمی تعلیم حاصل نہ کرنے کے باوجود آپ نے اپنی ذمہ داریوں کو اخلاص، حکمت اور نہایت معقولیت کے ساتھ ادا کیا۔

آپ مترجم، ادیب، دانشور اور فکری تنظیموں کے ہمدرد و دلسوز رہنما تھے۔ مکتب کے نامور فقہاء اور مفکرین جیسے امام خمینیؒ، رہبر معظم، شہید مطہریؒ، شہید باقر الصدرؒ، آیت اللہ فضل اللہؒ اور دیگر اکابرین کے افکار کو معاشرے تک پہنچانے میں آپ نے بے مثال کردار ادا کیا۔

ادارۂ دارالثقلین کے پلیٹ فارم سے متعدد اہم کتابیں آپ کے زیرِ اہتمام شائع ہوئیں، جن کا سلسلہ آپ کی شہادت کے بعد بھی جاری ہے۔

آپ کی ترجمہ شدہ کتابیں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ آپ کتاب کے انتخاب میں نہ صرف مصنف کی علمی وقعت، بلکہ متن کے مفید مواد اور معاشرتی ضرورت کو بھی پیش نظر رکھتے تھے۔

بعض اوقات ایک مختصر کتاب کے ترجمے میں بھی طویل وقت صرف کرتے، تاکہ پڑھنے والوں تک معیاری اور مؤثر علمی مواد پہنچ سکے۔ اگر کسی منصف مزاج شخص کو پاکستان کے مختلف اداروں کی کتابوں کے ترجمے، اشاعت اور معیار کا تقابلی جائزہ لینے کا موقع ملے تو اسے واضح طور پر اندازہ ہوگا کہ دارالثقلین کے کام میں کتنی محنت، سلیقہ اور فکری پختگی موجود ہے۔

پاکستان میں ملتِ تشیع کے سخت حالات میں آپ نے کسی گروہی وابستگی کو اختیار کرنے کے بجائے خاموشی سے نوجوانوں کی فکری و دینی تربیت پر توجہ دی۔ آپ کا یقین تھا کہ جب تک معاشرے کو قرآن و اہل بیتؑ کی اصل تعلیمات سے روشناس نہ کروایا جائے اور زندگی کے تمام فردی، اجتماعی اور سیاسی شعبوں میں دین کو محور نہ بنایا جائے، اُس وقت تک کوئی بھی اصلاحی عمل پائیدار نہیں ہو سکتا۔ یہی فکر آپ کے ’’دوماہی رسالت‘‘ کے اداریوں میں نمایاں نظر آتی ہے۔

عزاداریِ امام حسینؑ کو آپ شیعہ قوم کا عظیم ترین تربیتی پلیٹ فارم سمجھتے تھے؛ اسی لیے آپ نے قیامِ حسینیؑ سے متعلق اہم کتابوں کا ترجمہ کیا، عزاداری کی اصلاح پر مضامین تحریر کیے اور دانشگاہ امام صادقؑ کے ذریعے ’’بامقصد عزاداری‘‘ کے احیا کے لیے کوشاں رہے۔

شہید سید سعید حیدر زیدی کے مضامین پر مشتمل فائلیں سینکڑوں کی تعداد میں تھیں، جو آپ کی شہادت کے بعد "تکبیرِ مسلسل" کے نام سے شائع ہوئیں۔ تاہم آپ خود تحریر کی نسبت ترجمہ کو ترجیح دیتے تھے اور کہا کرتے تھے: ہماری اپنی تحریریں اتنی معیاری نہیں کہ ان سے معاشرہ وسیع پیمانے پر فائدہ اٹھا سکے، لیکن عربی و فارسی میں اتنا قیمتی علمی سرمایہ موجود ہے کہ اس کا ترجمہ تالیف سے کہیں زیادہ فائدہ مند ہے۔ میں نے ایران سے اتنی کتابیں منگوائی ہیں کہ اگر دس سال بھی ان کے ترجمے پر صرف کروں تو ختم نہ ہوں گی۔

ہفتۂ تحقیق پر ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ معاشرے میں علمی و فکری بیداری کے لیے کتاب کی اہمیت کو اجاگر کریں، اہلِ کتاب کے تعارف کو فروغ دیں اور اُن شخصیات کو یاد رکھیں جنہوں نے اس راستے میں لازوال خدمات انجام دیں۔شہید سعید حیدر زیدی کاروانِ علم و آگہی کے حقیقی علمبردار تھے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha