بدھ 17 دسمبر 2025 - 17:00
محسنِ ملت (رہ) پاکستان کی سرزمین پر ایک نکتۂ وحدت تھے

حوزہ / چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے محسنِ ملت، شیخ محسن علی نجفیؒ کی دوسری برسی کے موقع پر منعقدہ مجلس ترحیم سے خطاب کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری محسنِ ملت، شیخ محسن علی نجفیؒ کی دوسری برسی کے موقع پر منعقدہ مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا: شیخ صاحب ایک عظیم شخصیت تھے۔ جب کوئی اچھا کام کر کے جاتا تو وہ اس کی حوصلہ افزائی کرتے، ہمت بندھاتے تھے۔ وہ اس دور میں پاکستان کی سرزمین پر ایک نکتۂ وحدت تھے۔ ان کا اصل کام یہ تھا کہ سب کو اکٹھا کر دیتے تھے، جوڑ دیتے تھے، ملا دیتے تھے۔ ہر کوئی ان کے کہنے پر جمع ہو جاتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا: محسن ملت کا ہم سے بچھڑنا بہت بڑا فقدان ہے، ایک بہت بڑا خلا ہے، جسے ہم سب شدت سے محسوس کر رہے ہیں۔ ان کے جانے کے بعد ہم بہت بڑے بحرانوں سے گزر رہے ہیں۔ اب کہاں سے ایسے لوگ ڈھونڈ کر لائیں جو ہم سب کو جمع کر دیتے تھے، اکٹھا بٹھا دیتے تھے۔ شاید یہ ہماری ہی کوئی کوتاہی یا ناشکری ہے۔

محسنِ ملت (رہ) پاکستان کی سرزمین پر ایک نکتۂ وحدت تھے

چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے کہا: یقیناً یہ ہماری قوم اور ملک کا ایک عظیم نقصان ہے۔ تاہم یہ بات باعثِ اطمینان اور خوشی ہے کہ انہوں نے جو ادارے قائم کیے، وہ آج بھی مضبوطی سے چل رہے ہیں۔ جن دوستوں اور بزرگان کے ہاتھوں میں ان اداروں کی زمامِ کار ہے، وہ واقعی اس کے اہل ثابت ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا: مدرسہ ہو یا دیگر ادارے، دو سال کے اندر جو ترقی نظر آ رہی ہے، یہ اسی اہلیت کا ثبوت ہے۔ آپ کا یہاں آنا، بیٹھنا، اور اس جامعہ کو اس حالت میں دیکھنا جیسے یہ جنت کا باغ ہو، یہ سب ان کی محنت اور اخلاص کا ثمر ہے۔ ان کا کیا ہوا کام آج بھی نمایاں ہے، اور ایسے مضبوط ہاتھوں میں ہے کہ یہ ایک شجرۂ طیبہ کی مانند آگے بڑھ رہا ہے، پروان چڑھ رہا ہے۔

اس حوالے سے ان کے فرزندان، ان کی اولاد اور ان کے شاگرد، جنہوں نے پورے نظام کو سنبھال لیا ہے، واقعی قابلِ داد اور قابلِ تحسین ہیں۔ خالقِ کائنات ان کی توفیقاتِ خیر میں اضافہ فرمائے۔

محسنِ ملت (رہ) پاکستان کی سرزمین پر ایک نکتۂ وحدت تھے

رلامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا: شیخ صاحب کو اس تناظر میں بھی سمجھا جانا چاہیے کہ جب تک وہ یہ سمجھتے تھے کہ اجتماعی کاموں میں ان کی ضرورت ہے، وہ سب سے آگے ہوتے تھے۔ 1980ء کا کنونشن ہو، اس وقت کا پورا نقشہ ہمارے سامنے ہے۔ وہ شہید قائد کے ساتھ تھے، یہاں تک کہ جب انہوں نے یہ محسوس کیا کہ اب میری بڑی ذمہ داری کسی اور سمت میں ہے تو انہوں نے اپنی ٹیم کو وہاں بھیجا اور خود یہاں آ گئے۔

انہوں نے مزید کہا: محسن ملت نے جہاں بھی وقت دیا، اخلاص کے ساتھ دیا، نیکی کے ساتھ دیا، وفا کے ساتھ دیا اور اپنی عزتِ نفس کے ساتھ دیا۔ ان کا ساتھ ایسا تھا جو مفید بھی تھا اور ثمرآور بھی۔

محسنِ ملت (رہ) پاکستان کی سرزمین پر ایک نکتۂ وحدت تھے

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha