جمعہ 31 اکتوبر 2025 - 14:30
شہروں کے عالمی دن پر غزہ نظر انداز کیوں؟، بین الاقوامی ضمیر کب جاگے گا؟

حوزہ / علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: آج شہروں کے عالمی دن کے موقع پر نیویارک تالندن تا اسلام آباد جشن منایاگیا مگر افسوس کہ غزہ سے آج بھی بارود کی بو اور ماتم کی صدائیں آ رہی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 31 اکتوبر شہروں کے عالمی دن (World Cities Day) کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں کہا: یہ دن اس سال "عوام کی سہولت پر مبنی جدید شہری نظام" کے عنوان سے منایا تو جا رہا ہے مگر غزہ کے عوام کا مرکز جو کبھی جدید شہروں میں شمار ہوتا تھا۔ آج کھنڈرات میں بدل چکا، بیروت جو ترقی کے زینے عبور کر رہا تھا آج بیرونی جارحیت کا شکار، دمشق جو تاریخی لحاظ سے اہمیت کا حامل آج اس کا بھی کوئی پرسان حال نہیں مگر افسوس نیویارک تا لندن تا اسلام آباد، قاہرہ تا استنبول ایک معاہدے کا جشن منایا گیا مگر آج بھی مظلوموں کی آہ و بکا عالمی ضمیروں کو جھنجھوڑ رہی ہے۔

انہوں نے کہا: پاکستان میں لاہور، کراچی سمیت بین الاقوامی شہروں کو ایک طرف ماحولیاتی تبدیلیوں، سموگ کے خطرات تودوسری جانب امن و امان، عوام کے جان و مال کا تحفظ کے مسائل کا سامنا، عام آدمی آج شہروں میں اشیائے ضروریہ کی سکت تک سے محروم ہے تو ایسی صورت میں کیسے سمارٹ سٹیز کے عنوان کو عملی جامہ پہنتا دیکھیں گے؟۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: شہروں کا بین الاقوامی دن جو ہر سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی منظوری کے بعد سے منایا جا رہا ہے اور اس سال اس کا تھیم "عوام کے مرکز میں سمارٹ سٹیز" ہے، جس میں اس بات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے کہ ٹیکنالوجی کس طرح شہری زندگی کو اس انداز میں بڑھا سکتی ہے جو انسانی بہبود اور شمولیت کو ترجیح دیتی ہے۔ یہ عنوان، تھیم اور پیغام بہت مثبت، بہت اچھے مگر افسوس عملاً انسانیت جہاں شرماجائے وہ بین الاقوامی شہر غزہ ہے، ہنستے بستے شہر، اس کے انفراسٹرکچر، اسپتال، سکولز، مساجد، میڈیا ہائوسز حتیٰ کے اقوام متحدہ کے دفاتر اور امدادی کیمپس کو بھی نشانہ بنایا گیا مگر افسوس اس تباہی کے بعد ایک پیچیدہ معاہدہ سامنے آیا جس پر جشن منایا گیا لیکن آج پھر غزہ میں بارود کی بو اور صدائے ماتم و احتجاج ہے، کیوں عالمی ضمیر غزہ کے بعد بیروت، دمشق کیلئے نہیں جاگتا جہاں جنگ کے علاوہ انارکی، افراتفری پھیلانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں؟۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: اسلام آباد، کراچی، لاہور دنیا کے بین الاقوامی شہروں میں شمار ہوتے ہیں مگر دارالحکومت کے قدرتی حسن کو نہ صرف تباہ کر دیا گیا بلکہ یہاں کے باسی بھی عدم تحفظ، نان شبینہ سے محروم تو ملک کے باقی خطوں کی کیا بات کی جائے کہ ایک ادنیٰ سی سبزی راتوں رات چار سو گنا مہنگی ہو جاتی ہے، بڑے تجارتی مراکز میں بھی خواتین ہراسگی کے واقعات منظر عام پر آتے ہیں مگر عملاً کوئی اقدام نظر نہیں آتا، کراچی جسے غریب کی ماں کا درجہ تھا آج وہاں بدامنی اور عوام میں عدم تحفظ پھر اٹھ رہا ہے، لاہور جیسا تاریخی شہر آج تاریخی ماحولیاتی آلودگی کے نرغے میں ہے مگر جو قومی اور بین الاقوامی سطح پر اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں وہ نظر نہیں آتے، شہروں کا دن ضرور منایا جائے مگر شہروں اور شہریوں کے تحفظ اور ان کے حقوق کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے۔

قابل ذکر ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں 31 اکتوبر شہروں کا عالمی دن (World Cities Day) کے طور پر منایا جاتا ہے جس کا مقصد شہری علاقوں کو درپیش مسائل کے حل، ترقی، عالمی تعاون کے فروغ اور مواقعوں کو اجاگر کرنا ہے۔ رواں سال اس دن کا موضوع ہے۔"عوام کی سہولت پر مبنی جدید شہری نظام"۔ یہ دن دنیا بھر میں شہروں کو بسانے میں عالمی دلچسپی کو فروغ دینے، شہروں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بین الاقوامی یکجہتی کو فروغ دینے اور دنیا بھر میں پائیدار شہری ترقی میں کردار ادا کرنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha