حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت الله حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع مسجد علی حوزہ علمیہ جامعة المنتظر میں خطبۂ جمعہ دیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ ان کی ایک کتاب” قرآن، قرآن کی نظر میں“ میں ایک اشتباہ ہو گیا ہے، جس کا وہ کسی کو قصوروار نہیں ٹھہراتے، چونکہ پروف ریڈنگ کرنے والے پڑھے لکھے اور ہمارے فاضل عالم دین تھے جنہوں نے درس خارج تک پڑھا ہے، لیکن ان سے سہواً غلطی ہو گئی ہے؛ ورنہ میری زندگی عوام کے سامنے ہے، حضرت ابو طالب علیہ السلام کے ایمان پر شک رکھنے والا شیعہ نہیں ہو سکتا اور مذکورہ کتاب میں یہ غلطی کمپوزر کی غلطی کی وجہ سے ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دین اسلام کو چلانے والے حضرت ابو طالب علیہ السلام اور پھر دین کی حفاظت کرنے والے اولاد ابو طالبؑ ہیں۔ آج جو دین موجود ہے حضرت ابو طالبؑ کی محنت اور ان کی اولاد کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حضرت عبد المطلب کے بعد حضرت ابو طالب علیہ السلام نے سرور کونین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تربیت اپنے ذمے لی، جب حضور کی عمر صرف آٹھ سال تھی، وہ اپنے بیٹوں سے بھی زیادہ حضور اکرم کی نگرانی کے لیے فکر مند رہتے تھے۔ رسو ل اللہ کی شان میں سب سے پہلی نعت پڑھنے والی شخصیت حضرت ابو طالب ہیں، دیوان ابو طالب ہزار اشعار پر مشتمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 40 سال برابر حضرت ابو طالب ؑنے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تربیت کی، پھر اس پناہ کا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذکر کیا۔
آیت الله سید حافظ ریاض حسین نجفی نے ناصبی گروہ کی طرف سے اعتراضات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضرت ابو طالب ؑ میں خامی امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کا باپ ہونا ہے، کیونکہ ہر جگہ حضرت علی علیہ السلام اپوزیشن تھے، اس لیے ناصبی عناصر کی طرف سے ان کے باپ کو کافر قرار دے دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حضرت ہاشم کے بڑے کاموں میں سے ایک حاجیوں کو تین تک کھانا دینا ہے، جبکہ ان کے بعد کی شخصیت جناب عبد المطلب ہیں جن کے زمانے میں ابرہا ہاتھیوں کا لشکر لے کر آیا ۔حضرت عبد المطلب نے چند چیزیں ایسی جاری کیں جن کو بعد میں قرآن نے ذکر کیا، والد کی منکوحہ سے نکاح نہ کرنا، خمس نکالنا اور خانہ کعبہ کے طواف کے ساتھ چکر لگانا وغیرہ۔
ان کا کہنا تھا کہ حضرت ابو طالب علیہ السلام کو دفن کرنے کے بعد حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری طرف سے بھی اور اللہ کی طرف سے بھی انہیں جزا نصیب ہو۔









آپ کا تبصرہ