حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں حماس اور غاصب صیہونی حکومت کے درمیان مستقل جنگ بندی پر مبنی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کردیا، حالانکہ باقی 14 رکن ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق، سلامتی کونسل کے بعض اراکین کی جانب سے یہ قرارداد غاصب اسرائیلی جارحیت میں شدت اور غزہ میں بڑھتے انسانی بحران کے پیش نظر پیش کی گئی تھی، تاکہ جنگ بندی کے لیے عالمی دباؤ ڈالا جاسکے، مگر امریکہ نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل نوازی کا ثبوت دیتے ہوئے ویٹو کا استعمال کرکے اسے روک دیا۔
اقوام متحدہ میں امریکی نمائندے نے قرارداد کی مخالفت کی اور کہا کہ اس قرارداد میں غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے جو حماس کو اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کا موقع فراہم کرے گی۔
امریکی نمائندے نے دعویٰ کیا کہ حماس نے جنگ بندی کی کئی تجاویز مسترد کی ہیں اور اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے، لہٰذا ایسی قرارداد کی حمایت نہیں کی جاسکتی جو حماس کے اقدامات پر خاموشی اختیار کرے۔
اقوام متحدہ میں برطانوی نمائندے نے قرارداد ویٹو ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی صورتحال ناقابلِ برداشت ہے۔ لندن اس قرارداد کی حمایت کرتا ہے، کیونکہ یہ جنگ روکنے اور امداد کی فراہمی آسان بنانے کا مطالبہ کرتی ہے۔
انہوں نے اسرائیل کی جانب سے فوجی کارروائیوں کے دائرہِ کار بڑھانے اور امداد کی ترسیل میں رکاوٹ ڈالنے کو غیر منصفانہ قرار دیا۔
واضح رہے چین کے نمائندے نے امریکہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا سلامتی کونسل کی ناکامی کی وجہ امریکہ کی رکاوٹیں ہیں۔ ہمیں امریکی مؤقف سے گہری مایوسی ہوئی ہے۔









آپ کا تبصرہ