حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس خبرگان رهبری کے رکن حجت الاسلام والمسلمین عسکر دیرباز نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست کی بقا صرف ظلم و جنایت کے سہارے ہے اور عالمی اداروں کی خاموشی انسانیت کے لیے باعثِ شرم ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اس جعلی حکومت کی بنیاد تین ستونوں پر کھڑی ہے:
1. دینی تعلیمات کا سیاسی و آئیڈیالوجی استحصال — قوم برگزیدہ کے نام پر دوسروں کو کمتر سمجھنا اور ان کے خلاف ظلم کو جائز قرار دینا۔
2. جعلی وعدہ سرزمین اور آخرتی تصورات کا تحریف شدہ استعمال — "نیل سے فرات" تک کے خواب اور مسیحی صیہونی گروہوں سے مفاداتی اتحاد۔
3. غیرملکی حمایت و استعماری مفادات — امریکہ اور مغربی طاقتوں کی پشت پناہی جو خطے کے وسائل اور تیل و گیس پر قبضے کے لیے اسرائیل کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔
حجت الاسلام دیرباز نے کہا کہ اسرائیل دراصل استکباری حکومتوں کا جنایتکار بازو ہے اور لبنان، یمن، شام، عراق اور حتیٰ ایران پر حملوں میں براہ راست شریک ہے۔ انہوں نے امریکہ کے دوہرے رویے کی مثال قطر کے واقعے سے دی جہاں ایک طرف حماس کو مذاکرات کی دعوت دی گئی اور دوسری طرف ان کے ٹھکانوں پر حملے ہوئے۔
انہوں نے غزہ کی سنگین انسانی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب اسرائیل فوجی شکست کھا گیا تو اس نے محاصرہ، بھوک اور پیاس کو ہتھیار بنا لیا۔ خوراک و پانی کے لیے قطار میں کھڑے مظلوم فلسطینیوں پر گولیاں برسانا اور انہیں شہید کرنا بدترین درندگی ہے۔
مجلس خبرگان رهبری کے اس رکن نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی بے عملی کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل تمام قراردادوں کی دھجیاں اڑاتا ہے اور پھر بھی کوئی اقدام نہیں ہوتا۔ انہوں نے مسلم ممالک، بالخصوص عرب حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ امریکہ کے دباؤ سے نکل کر امت اسلامی کے ساتھ ایک متحدہ محاذ تشکیل دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے معاہدہ NPT پر دستخط نہیں کیے اور اپنے ایٹمی ہتھیار بڑھا رہا ہے، جو خطے اور دنیا کے لیے شدید خطرہ ہے۔









آپ کا تبصرہ