حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اسرائیلی فوج کی جانب سے بارودی مواد سے بھری ریموٹ کنٹرول گاڑیوں (ڈرون وہیکلز) کو غزہ کے رہائشی علاقوں میں داخل کر کے دھماکوں سے تباہی مچانے کو کھلی جنگی جارحیت قرار دیا ہے۔ حماس کے مطابق یہ اقدام مکمل طور پر "نسل کشی اور نسلی تطہیر" کے مترادف ہے۔
حماس نے انکشاف کیا کہ انسانی اور حقوقی اداروں نے صرف ایک ہفتے کے دوران غزہ شہر کے مختلف محلوں میں اسرائیلی فوج کی جانب سے تقریباً 120 بارودی گاڑیوں کے دھماکوں کو دستاویزی شکل دی ہے، جن میں سینکڑوں ٹن بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ "انسانی تاریخ کا بدترین اور بے مثال مجرمانہ منظر" ہے۔
مزید کہا گیا کہ دنیا اس وقت اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کی حکومت کے ہاتھوں لرزہ خیز جرائم کی گواہ ہے، جو عالمی فوجداری عدالت کو مطلوب ہیں۔ ان جرائم میں غزہ شہر کو مٹانے اور اس کے عوام کو اجتماعی قتل اور بمباری کے ذریعے بے دخل کرنے کی کوششیں شامل ہیں۔
حماس نے عالمی برادری، عرب و اسلامی ممالک اور اقوام متحدہ کی اداروں سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا تاکہ ان جرائم کو روکا جا سکے اور اسرائیلی قیادت کو انسانیت اور فلسطینی عوام کے خلاف مظالم پر جواب دہ بنایا جا سکے۔
اسرائیلی قیدیوں کی تصاویر جاری
ادھر آج اس سے قبل حماس کے عسکری ونگ، "کتائب شہید عزالدین قسام" نے ٹیلیگرام چینل پر ایک پوسٹ میں غزہ میں موجود 46 اسرائیلی قیدیوں کی تصاویر جاری کیں، جن میں بعض زندہ اور بعض ہلاک ہیں۔ اس پوسٹ میں لکھا گیا: "نتنیاہو کی ضد اور زامیر کی کمزوری کے باعث، یہ الوداعی تصویر آپریشن غزہ کے آغاز کے موقع پر جاری کی جا رہی ہے۔"
پوسٹ میں سب سے پہلے اسرائیلی فوجی رون آراد کی تصویر لگائی گئی اور پھر ہر قیدی کے نام کے نیچے ایک نمبر درج کیا گیا، جس کا مطلب یہ تھا کہ غزہ میں موجود اسرائیلی قیدی بھی رون آراد جیسا انجام دیکھ سکتے ہیں۔









آپ کا تبصرہ