اتوار 21 ستمبر 2025 - 00:46
دوہرا عالمی معیار؛ ایک جانب عالمی یوم امن، دوسری جانب غزہ کی تباہی!

حوزہ / علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: دنیا میں امن صرف بیانات یا ایام سے نہیں ، ظالم کا ہاتھ روکنے اور مظلوم کا ہاتھ تھامنے سے قائم ہو گا۔ پاک سعودی دفاعی معاہدہ کے اثرات و ثمرات مظلوم فلسطینیوں کے تحفظ کی صورت میں آنا لازم ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے یوم امن پر جاری اپنے پیغام میں کہا: ایک جانب عالمی یوم امن ، دوسری جانب غزہ کی تباہی، یہی دوہرا عالمی معیار ہے۔ دنیا میں امن صرف بیانات یا ایام کے اختصاص سے نہیں ہوگا بلکہ امن کیلئے ظالم کا ہاتھ روکنا اور مظلوم کا ہاتھ تھامنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا: فلسطین و دیگر اسلامی ممالک کے مسائل حل کئے بغیر امن کا خواب دیکھنا دیوانے کے خواب کے مترادف ہے۔ مقبوضہ و محکوم لوگوں کو جب تک بنیادی حقوق نہیں دیئے جائینگے اس وقت تک ایسے ایام فقط کھوکھلے نعرے ہی تصور ہونگے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: 1952ء سے اس روز کو اقوام متحدہ اسی تخصیص کے ساتھ نہ صرف منا رہاہے بلکہ دو ہفتے قبل ایک یادگاری گھنٹی کے ذریعے جو امن کی جانب بڑھنے کے الارم کے طور پر یاد رکھی جاتی ہے اس کا اعلان کیا جاتاہے، خود اقوام متحدہ غزہ سے سوڈان،کانگو، ہیٹی، میانما ر اور یمن کا تذکرہ جس کا عملاً اس حوالے سے یواین او قراردادوں سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ صرف ایک دن مختص کرنے سے دنیا میں امن قائم نہیں ہوگا، یوم امن ایسے موقع پر آیا جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس منعقد ہونے جارہاہے مگر اس نمائندہ اجلاس کیلئے مشرق وسطی میں مسئلہ فلسطین کئی عشروں کے بعد بھی حل نہ ہونا اس کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے کہا: جنگیں مزید مسائل پیدا کرتی ہیں، انسانی المیے جنم دیتی ہیں، طاقت کے استعمال نے انسانیت کو امن کے دلفریب نعرے کے ساتھ تہہ تیغ کیا مگر افسوس نت نئے حیلے بہانوں، سازشوں کے بعد مظالم کیساتھ اب ایک اور پلان کے تحت اسرائیل کا راستہ ہموار کیا جا رہا ہے جس کا راستہ روکا جانا لازم ہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مزید کہا: جب تک عالمی سطح پر ، ریاستی سطح پر اور معاشرتی سطح پر محکوم عوام کو بنیادی حقوق فراہم نہیں کئے جاتے ، جب تک اسرائیل جیسی غاصب ریاستیں مظلوم فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھاتی رہیں گی تو دنیا میں پائیدار امن کیسے قائم ہو گا؟ جب تک اقوام متحدہ طاقتور ملکوں کی باندی کا کردار ادا کرے گی اور ماسوائے مذمت و ایام مختص کرنے کے کوئی عملی اقدام نہ اٹھائے گی تو امن صرف خواب ہی رہے گا۔

انہوں نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: دفاعی معاہدے کے اثرات دونوں ممالک کی پائیدارترقی و دفاع کیساتھ امت مسلمہ کے اتحاد خصوصاً مظلوم فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والی قیامتوں کے خاتمے کی صورت میں سامنے آنا لازم ہیں جبکہ دونوں ممالک کیلئے سب سے اولین مسائل فلسطین و غزہ ہیں کیونکہ اسرائیلی مظالم کے سامنے غزہ کے مظلوموں کی مسلم ممالک سے توقعات اب دم توڑ رہی ہیں ایسے حالات میں ان دومضبوط ترین اسلامی مملکتوں کوعملی کردار ادا کرنا چاہئے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha