منگل 7 اکتوبر 2025 - 21:58
مسئلہ فلسطین کا دنیا پر اجاگر ہونا درحقیقت مظلوموں کی قربانیوں کا ثمر ہے

حوزہ / علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: اعلان ٹرمپ اعلان بالفور کا تسلسل، استعمار کے خونخوار پودے کی سامراج نے آبیاری کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے غزہ جنگ کے 2 سال مکمل ہونے پر جاری اپنے پیغام میں کہا: 2 سال میں ظالم، جابر، قابض دہشت گرد ریاست نے جو ظلم کے پہاڑ فلسطین خصوصاً غزہ کے عوام پر ڈھائے اس ظلم و تشدد کی مثال دنیا میں کم ہی ملے گی مگر یہ ان مظلوموں کا خون ہے جو رنگ لارہاہے، یہ ان مظلوموں کی قربانیاں ہیں جن کی گواہیاں کبھی سینکڑوں میلوں پر پھیلے احتجاج کی صورت میں دنیا بھر میں عوام دیتے ہے اور کبھی صمود فلوٹیلا جیسے عزم کیساتھ بغیر کسی رنگ و نسل و مذہب و مسلک کی تفریق کے مظلوموں کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔

انہوں نے کہا: حالیہ اعلان ٹرمپ کا "اعلان بالفور" کا تسلسل، استعمار نے جوخونخوار پودالگایا اس کی ظالم و ہشت گرد درخت کے طور پر سامراج نے آبیاری کی، ایک صدی گزرنے کے باوجود آج بھی مظلوم فلسطینی کے بنیادی، انسانی اور آئینی حق کیلئے جدوجہد میں مصروف ہیں۔

قائد ملت جعفریہ نے کہا: آج غزہ کے مظلوموں کا خون رنگ لارہاہے کہ پوری دنیا مسئلہ فلسطین کی جانب نہ صرف متوجہ ہوئی بلکہ ہر عام شخص بھی آج اسرائیل کی مذمت او ر فلسطینی مظلوموں کو اپنے اپنے انداز میں خراج پیش کر رہا ہے، واضح اور دوٹوک کہ فلسطین کے مستقبل کافیصلہ کوئی اور نہیں خود فلسطینی اپنی نمائندہ تنظیموں، جماعتوں کے ذریعے کرینگے، مشرق وسطیٰ میں ریاست فلسطین کے علاوہ تاریخی سطح پر اورکوئی ریاست ہی وجود نہیں رکھتی ،قابض کبھی son of soil نہیں ہوا کرتے، مٹی کے بیٹے ،وارث فقط فلسطینی ہیں۔

انہوں نے کہا: ارض فلسطین ایک صدی سے زائد عرصہ سے مختلف سازشوں، نام نہا د اعلامیوں، معاہدوں کی بھینٹ چڑھتی آئی ہے ۔ 1917ء میں منظر عام پر آنیوالے اعلان بالفور (آرتھر جیمز بالفور سابق وزیراعظم برطانیہ، سیکرٹری خارجہ)سے یہ سازش کا سلسلہ شروع ہوا جو 14 مئی 1948ء کو اسرائیل جیسی ناجائز، قابض ، دہشت گرد ریاست کے طور پر منظر عام پر آیا جس کے بعد کئی اور نام نہاد معاہدے منظر عام پر آئے اور سلسلہ ابراہیم اکارڈ سے ہوتا ہوا اب اعلان ٹرمپ پر پہنچا ہے جو اسی اعلان بالفور کا تسلسل ہے ۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا:یہ واضح اور دوٹوک ہے کہ فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ کوئی اور نہیں خود فلسطینی عوام اپنی نمائندہ تنظیموں، جماعتوں اور دوستوں کے ذریعے کرینگے۔

انہوں نے آخر میں ارض فلسطین، بیت المقدس کی آزادی کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنیوالے شہداء، بے گھر ہونیوالے متاثرین اور جنگ سے متاثرہ افراد کیساتھ خصوصی ہمدردی اور دعائیہ کلمات کیساتھ کہاکہ فلسطینی عوام کی آئینی، قانونی، بنیادی حقوق کی اس جنگ میں اخلاقی، سیاسی، سفارتی مدد جاری رکھیں گے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha