حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر آج کی شب، مقامی وقت کے مطابق ایک باضابطہ بیان میں فلسطین کو آزاد اور خودمختار ملک کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے۔
اسٹارمر نے کہا ہے کہ "فلسطین کو تسلیم کرنا فلسطینی عوام کا ناقابل انکار حق ہے اور یہ قدم اسرائیل کی طویل المدت سلامتی کے لیے بھی ضروری ہے۔ یہ کوئی تحفہ نہیں بلکہ پائیدار امن کے عمل کا حصہ ہے۔"
انہوں نے غزہ میں جاری "ناقابلِ برداشت صورتحال" پر بھی گہری تشویش ظاہر کی اور واضح کیا کہ "ہمارے فیصلے پر کسی کو ویٹو کا حق حاصل نہیں ہے۔"
یاد رہے کہ جولائی میں اسٹارمر نے اعلان کیا تھا کہ اگر اسرائیل غزہ کی جنگ ختم کرنے، مغربی کنارے کے الحاق کو روکنے اور طویل المدت امن کے عمل پر عملدرآمد کے لیے سنجیدہ اقدامات نہ کرے، تو برطانیہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا قدم اٹھائے گا۔
ذرائع کے مطابق، لندن حکومت اسرائیل اور اس کے حامی حلقوں کی تنقید کو کم کرنے کے لیے حماس کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان بھی کرنے جا رہی ہے۔ ان پابندیوں کی تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئی ہیں، لیکن توقع ہے کہ وزیراعظم اپنے آج کے بیان میں اس حوالے سے مزید وضاحت پیش کریں گے۔
اس سے قبل برطانیہ کی سابقہ حکومتیں بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کی حمایت کرتی رہی ہیں لیکن اس کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کیا گیا تھا۔ کیئر اسٹارمر کو لیبر پارٹی کے دباؤ (جس کے نصف سے زیادہ ارکان پارلیمنٹ نے فوری فلسطین کو قبول کرنے کا مطالبہ کیا ہے) اور یورپی اتحادیوں بالخصوص فرانس کے اعلان کے بعد یہ فیصلہ لینے پر مجبور ہونا پڑا۔
قابل ذکر ہے کہ حالیہ مہینوں میں فرانس، کینیڈا اور مالٹا فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں، اور اب برطانیہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین میں دوسرا مغربی ملک ہے جس نے فلسطین کو باضابطہ تسلیم کیا ہے۔









آپ کا تبصرہ