پیر 3 نومبر 2025 - 12:52
غزہ میں صہیونی فوج کی درندگی؛ بارودی کھلونوں سے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے

حوزہ/ غزہ کی وزارتِ صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی افواج نے اپنے حالیہ حملوں کے دوران رہائشی علاقوں اور ملبوں میں بارودی کھلونے چھوڑے ہیں تاکہ معصوم فلسطینی بچوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ کی وزارتِ صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی افواج نے اپنے حالیہ حملوں کے دوران رہائشی علاقوں اور ملبوں میں بارودی کھلونے چھوڑے ہیں تاکہ معصوم فلسطینی بچوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ غزہ کے تباہ حال علاقوں میں وہ کھلونے دریافت ہوئے ہیں جو بظاہر بے ضرر دکھائی دیتے ہیں لیکن درحقیقت دھماکہ خیز مواد سے بھرے ہوئے ہیں۔ یہ اسرائیلی جارحیت کی ایک نئی اور انتہائی خطرناک شکل ہے جو بچوں کی فطرت اور معصومیت کو ہدف بناتی ہے۔

منیر البرش نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا: ’’یہ بم گُڑیا کی شکل میں ہیں۔ غاصب فوج نے صرف گھروں کو ہی نہیں، بلکہ بچوں کے ہاتھوں میں ٹائم بم رکھ دیے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ملبوں اور گلیوں میں اب بھی اسرائیلی میزائلوں اور بارودی مواد کے باقیات موجود ہیں، جو فوج کے انخلا کے بعد بھی اپنی ہلاکت خیز سرگرمی جاری رکھتے ہیں۔ ہر روز اسپتالوں میں ٹکڑے ٹکڑے ہوئے جسم، کٹے ہوئے اعضا اور بچوں کے بے رنگ چہرے لائے جاتے ہیں، صرف اس جرم میں کہ انہوں نے ایک کھلونے کو چھو لیا۔

البرش کے مطابق، اسرائیلی فوج نے مخصوص انداز سے پرندے، ٹیڈی بیئر اور گڑیا کی شکل کے بم تیار کیے ہیں تاکہ وہ بچوں کو اپنی طرف متوجہ کریں، جب ایک بچہ اُس ’خوبصورت کھلونے‘ کی طرف ہاتھ بڑھاتا ہے، تو وہ حقیقت میں موت کو گلے لگا لیتا ہے۔ وہ فوج جو اخلاقی اقدار کا دعویٰ کرتی ہے، دراصل معصومیت کے دل میں موت کے بیج بو رہی ہے۔

منیر البرش نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ان غیر انسانی اقدامات پر خاموشی توڑے اور غزہ میں جاری اس نسل کشی کے خلاف عملی اقدام کرے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha