حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، نجف اشرف کے ممتاز عالم دین اور بغداد کے امام جمعہ آیت اللہ سید یاسین موسوی نے اس ہفتے کے خطبہ جمعہ میں علاقائی سیاسی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے "نئے مشرق وسطیٰ" کے نام سے معروف صہیونی منصوبے کو ناکام قرار دیا اور عراق کے آئندہ انتخابات کو ایک تاریخی اور فیصلہ کن موقع سے تعبیر کیا۔
انہوں نے کہا: آج خطہ ایک اہم تبدیلی کے مرحلے سے گزر رہا ہے اور یہ سب کچھ اس صہیونی منصوبے کی ناکامی کا نتیجہ ہے جسے قابض صہیونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو آگے بڑھا رہا تھا۔
آیت اللہ موسوی نے لبنان، یمن، ایران، عراق اور شام میں مقاومتی قوتوں کے مقابلے میں اس منصوبے کی ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: صہیونی اپنے سیاسی و سکیورٹی منصوبوں کو نافذ کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: شام کی عبوری حکومت اور صہیونی حکومت کے درمیان آذربائیجان اور ترکی کی وساطت سے ہونے والے مذاکرات دراصل صہیونی منصوبوں کا حصہ ہیں جن کا مقصد شام کے سرحدی علاقوں میں مداخلت اور تقسیم کی راہ ہموار کرنا ہے۔
امام جمعہ بغداد نے غزہ کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک وحشیانہ اور تباہ کن جنگ ہے جس کا مقصد ملت فلسطین کو نیست و نابود کرنا اور انہیں مغربی استکباری منصوبوں کے سامنے جھکنے پر مجبور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا: مغربی اور صہیونی ذرائع ابلاغ اس بحران کو صرف نیتن یاہو کی ذات تک محدود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس تمام تباہی کی جڑ امریکہ کی خطے میں بدامنی پیدا کرنے والی پالیسیاں ہیں۔
آیت اللہ موسوی نے کہا: امریکہ نہ صرف حکومتوں کے ساتھ بلکہ قوموں کے ساتھ بھی حقیقی صلح کا خواہاں نہیں ہے بلکہ وہ اقوام کو جھکانا چاہتا ہے اور اسی لیے وہ جنگوں کو طول دے کر ملتوں کے ارادے کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔









آپ کا تبصرہ