تحریر: محمد شعیب سبحانی
حوزہ نیوز ایجنسی| رسول اللہ کی نرینہ اولاد میں سے حضرت قاسم علیہ السلام کا انتقال ہوا اس کے بعد حضرت عبداللہ علیہ السلام کا بھی انتقال ہو گیا اس پر کفار قریش نے خوشیاں منانا میں مصروف ہوگئے اور سکون اطمینان حاصل ہو گیا کہ آپ آنحضرت ابتر ہوگئے، لیکن خالق حقیقی کو کچھ اور منظور تھا۔
بس خداوندِ عالم نے ایک ایسا انوکھا اہتمام فرمایا کہ جو انسانی تاریخ میں اپنی مثال آپ ہے نورِ مصطفیٰؐ کے قلبِ اطہر پر آسمانی نعمتوں کی بارش ہوئی فرشتے نازل ہوئے جنت کے میوے اور بہشت کی خوشبوئیں لائی گئیں تاکہ دنیا میں وہ ہستی تشریف لائے جس کے وجود سے رسالت کی تکمیل اور قیامت رہنے کی ضمانت کا اعلان ہو اور ولایت کی بنیاد مضبوط ہو فاطمة الزہرا کی ولادت کوئی معمولی واقعہ نہیں یہ ربّ کی خاص تدبیر رحمتِ الٰہی کا جلوہ اور کائنات کے ذمہ دار نظام میں ایک عظیم ترین موڑ ہے۔
تاریخ ولادت
خاتم الانبیاء ومرسلین آپ کو اللہ تعالیٰ نے وما ارسلناک الا رحمت اللعالمین کا تمغہ دے کر دنیا میں بھیجا ان کے گھر اعلان رسالت کے پانچویں سال فاطمہ کو آپ کے لئے رحمت بنا کر بھیجا آپ کی ولادت باسعادت تمام کائنات کی مخلوقات سے الگ انداز میں ہوئی ہے تمام انبیاء اور عام انسانوں کا نطفہ اللّٰہ تعالیٰ نے ایک دوسرے کے صلبوں میں منتقل کرتے ہوئے دنیا میں لایا ہے مگر فاطمہ کو ایک منفرد اور انوکھے منصوبہ سے دنیا میں لایا ہے جس منفرد منصوبے سے حضرت زہرا کی ولادت ہوئی ہے اس کے حوالے سے آئمہ کرام کی مختلف روایات تاریخ کے سینے میں محفوظ ہیں ان میں سے دو تین روایات کا مفہوم یہاں بیان کرتا ہوں۔
امام جعفر صادق سے مروی ہے کہ جب رسول اللّٰہ سفر معراج پر تشریف لے گئے تو جنت میں تازہ خرمے اور بہشتی سیب تناول فرمائے اللہ تعالیٰ نے اس غذا کو صلب رسول اللّٰہ میں نطفہ کی صورت میں تبدیل کر دیا معراج سے واپسی کے بعد حضرت خدیجہ سے مقاربت کی جس سے فاطمہ کا نور رحم خدیجہ میں منتقل ہوگیا اسی وجہ سے فاطمہ کو حوراء انسیہ کہا جاتا ہے۔
علامہ مجلسی نے بحار الانوار ایک داستان تحریر فرمائی ہے: رسول اللّٰہ مقام ابطح میں تشریف فرما تھے آپ کے ساتھ آپ کے خاص اصحاب بھی موجود تھے اسی دوران جبرئیل امین اپنی اصل حالت میں تشریف لائے اس وقت ان کے پر مشرق و مغرب میں پھیلے ہوئے تھے جبرئیل نے آواز دی اے محمد خدا نے آپ پر سلام بھیجتا ہے اور حکم دیا ہے کہ آپ چالیس دنوں کے لیئے خدیجہ سے الگ ہو جائیں اس حکم کے بعد دن میں روزہ اور رات کو عبادت کرتے تھے اور جدائی کے ان ایام میں فاطمہ بنت اسد کے گھر میں بسر کیا چالیس دن بعد جبرئیل امین آئے اور سلام کیا اور کہا آپ خود وند کے ہدیہ کے لیئے خود کو آمادہ فرمائے اس کے بعد میکائیل تشریف لائے ہاتھوں میں ایک تھال تھا آنحضرت کے سامنے رکھ دیا جبرئیل نے کہا آپ اس غذا سے افطار فرمائے اس تھال میں ایک خوشہ خرما اور ایک خوشہ انگور تھا آپ نے تناول فرمائے اس کے بعد جبرئیل نے آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا میکائیل نے دھلائے اسرافیل نے رومال سے آپ کے ہاتھ خشک کئے۔
حضرت خدیجہ کا بیان اس رات میں پوری طرح نیند نہ تھی اور نہ ہی پوری طرح بیدار تھی اچانک رسول اللّٰہ نے دستک دی میں پوچھا کون شرین لہجہ میں فرمایا خدیجہ دروازہ کھولو میں محمد ہوں آپ نے مجھ سے مقاربت فرمائے بس اسطرح فاطمہ کا نور رحم خدیجہ میں منتقل ہو گیا۔
حضرت زہرا رحم مادر میں
جب حضرت خدیجہ کا عقد رسول اللّٰہ سےہو تو مکہ کی خواتین نے ان سے دوری کرلی حضرت خدیجہ اکیلی ہوتی تھی جب سے فاطمہ کا نور بطن خدیجہ میں منتقل ہوا اس کے حضرت زہرا مادر رحم میں رہ کر اپنی والدہ سے باتیں کرتی تھیں انہیں تسلی دیا کرتی تھی اور جب وضع حمل کا وقت قریب آیا تو کوئی بھی خاتون نہیں آئی لیکن خدا وند نے پہلے ہی اہتمام کیا تھا جناب خدیجہ نے دیکھا کہ چار خواتین ان کے گھر داخل ہوئی جن کی رنگت گندمی تھی انہوں نے کہا گھبرائیں نہیں خداوند کی طرف سے آئے ہیں ایک نے کہا میں سارہ ہوں یہ آسیہ بنت مزاحم ہے آیک مریم بنت عمران ہے ایک موسیٰ کی بہن کلثوم تمہاری مدد کے لئے آئے ہیں۔
جب حضرت زہرا کی ولادت ہوئی تو آپ نے کہا:(میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے علاؤہ کوئی معبود نہیں میرے رسول اللّٰہ تمام انبیاء کرام کے سردار ہیں میرے شوہر تمام اوصیاء کے سردار ہیں میری اولاد تمام اولاد انبیاء کی سردار ہیں) بس حضرت زہرا کے نور کے استقرار کے لیے خداوند متعال کی طرف سے یہ خصوصی اہتمام حضرت زہرا کے مقام عظمت کی بہترین دلیل ہے جسے الفاظ سے بیان کرنا ممکن نہیں ناممکن ہے کسی شاعر نے بہت عمدہ شعر لکھا ہے۔
پہلا قدم زمین پہ رکھ کر بتول نے
ہر دشمن رسول کو ابتر بنا دیا
آخر میں پروردگار کی بارگاہ میں عاجزانہ دعا ہے کہ پروردگارا ہمیں حقیقی معنوں میں حضرت زہرا سلام اللّٰہ علیھا کی معرفت حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
آمین









آپ کا تبصرہ