حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایامِ عزاء کے آخری ایام کے سلسلے میں فاطمیہ ایجوکیشنل کمپلیکس مظفر آباد، جموں و کشمیر میں ایک پُرعظمت مجلسِ عزا منعقد ہوئی۔
نمازِ ظہرین کے بعد زیارتِ عاشورہ کی تلاوت سے مجلس کا آغاز ہوا، جس کے بعد سوز و سلام اور نوحہ خوانی پیش کی گئی۔ اس موقع پر محترمہ فضہ مختار نقوی نے خطاب کیا اور آج کے دور میں مومنین کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔
محترمہ نے کہا کہ امامؑ کی معرفت حاصل کرنا اور اُن سے مضبوط تعلق قائم رکھنا ہر مؤمن کے لیے ضروری ہے۔ اہلِ بیتؑ سے وابستگی اور اُن کی تعلیمات و احادیث پر عمل ہی زندگی کو سنوارنے اور حقیقی کامیابی حاصل کرنے کا واحد راستہ ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے تین بنیادی نکات پر زور دیا:
1. عملی زندگی میں تبدیلی: حقیقی منتظر بننے کے لیے ضروری ہے کہ اپنی عملی زندگی میں مثبت تبدیلی لائی جائے۔
2. معاشرتی اصلاح: اچھائی کو عام کرنا، برائی سے اجتناب اور دوسروں کی خدمت ہر مؤمن کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
3. فقہاء کی رہنمائی: دورِ غیبت میں علما و فقہاء کی پیروی کرنا ضروری ہے تاکہ امت کو دین کی صحیح رہنمائی مل سکے اور امامؑ کے حقیقی پیغام سے جوڑا جا سکے۔
محترمہ فضہ مختار نقوی نے کہا کہ امام زمانہ علیہ السلام نے غیبتِ صغریٰ کے دوران چار خاص نائبین (سفراء) مقرر فرمائے، جن کا مقصد مومنین کے مسائل امامؑ تک پہنچانا اور امامؑ کے احکامات امت تک پہنچا کر انہیں غیبتِ کبریٰ کے دور کے لیے تیار کرنا تھا۔
انہوں نے امامؑ کی اس ہدایت کو بھی یاد دلایا کہ غیبتِ کبریٰ میں دین کے معاملات میں علما و فقہاء کی طرف رجوع کرنا ضروری ہے، کیونکہ وہ عوام پر امامؑ کی حجت ہیں اور امامؑ اللہ کی حجت ہیں۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ فقہاء ہی امامؑ کے نمائندے اور معاشرے کی دینی رہنمائی کے ذمہ دار ہیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ امامؑ کے انتظار کا مطلب صرف دعا تک محدود نہیں بلکہ اپنے ایمان، کردار اور اعمال کو اس قدر مضبوط بنانا ہے کہ ظہور کے وقت ہم امامؑ کے حقیقی مددگار ثابت ہو سکیں۔









آپ کا تبصرہ