حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین ماندگاری نے اپنے ایک خطاب میں "نیکوکاروں کی صورت" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والوں کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک، سورہ فتح کی اس خوبصورت آیت کا عملی نمونہ بننا ہے جہاں فرمایا گیا: "مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ وَالَّذینَ مَعَهُ أَشِدّاءُ عَلَی الْکُفّارِ رُحَماءُ بَیْنَهُمْ، تَراهُمْ رُکَّعاً سُجَّداً یبْتَغُونَ فَضْلاً مِنَ اللهِ وَرِضْواناً، سِیماهُمْ فی وُجُوهِهِم مِنْ أَثَرِ السُّجُود" یعنی "محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار پر سخت اور آپس میں مہربان ہیں، تم انہیں رکوع و سجود کرتے دیکھتے ہو، وہ اللہ کا فضل اور اس کی رضا چاہتے ہیں۔ ان کی پہچان ان کے چہروں پر سجدے کے اثر سے ہے۔" پس اس آیت کے آخر میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ان کے چہروں پر سجدے اور بندگی کے اثرات نظر آتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: روایات میں بھی اسی بات پر زور دیا گیا ہے اور قرآنی دلائل کے ساتھ ساتھ ہمارے پاس ایک عقلی، منطقی اور عرفی دلیل بھی موجود ہے۔ اگر کسی دکان میں کوئی چیز موجود ہو تو دکاندار ہمیشہ اس کی ایک نمائش شیشے میں رکھتا ہے۔ اسی طرح اگر ہمارے دل میں خدا پر ایمان اور قیامت پر یقین موجود ہے تو اس کی کوئی نہ کوئی علامت ہمارے ظاہر اور چہرے پر بھی نظر آنی چاہیے۔ اگرچہ انسان کا باطن زیادہ اہمیت رکھتا ہے لیکن ظاہر بھی بے اثر نہیں ہے۔ جب ہم "نیک و صالح بندوں کی صورت" کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد یہ ہے کہ ہر شخص کو اپنے ظاہر میں بھی ایمان اور دینداری کی نشانیاں دکھانی چاہئیں۔

حجت الاسلام ماندگاری نے کہا: خواتین کو نیک بندوں کی صورت اپنے سکون، وقار، حیا اور عفت کے ذریعے ظاہر کرنی چاہیے اور ظاہری آداب کی پابندی کرنی چاہیے۔ اسی طرح مرد، جو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ "ہم نظام اسلامی کے سپاہی ہیں"، چاہے وہ مدیر ہوں، کارکن، پولیس اہلکار، سپاہی، فوجی، دفتری ملازم، وکیل، وزیر یا کمانڈر ، انہیں بھی اپنی صورت و سیرت میں عبادت اور بندگی کے اثرات ظاہر کرنے چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا: البتہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ انسان خدانخواستہ مصنوعی طور پر پیشانی پر کوئی نشان بنائے تاکہ سب دیکھیں بلکہ جب کوئی چالیس یا پچاس سال نماز اور سجود کا پابند رہے تو اس کا اثر قدرتی طور پر اس کے چہرے پر نمایاں ہو جاتا ہے لہٰذا نیک اور صالح بندوں کی صورت بھی دینداری اور اسلامی آداب کی نشانیوں کی آماجگاہ ہونی چاہیے۔









آپ کا تبصرہ