اتوار 9 نومبر 2025 - 12:03
خواہشاتِ نفسانی؛ انسان کا سب سے بڑا اندورنی دشمن، حجت الاسلام شیخ رضا بہشتی

حوزہ/جامع مسجد سکردو بلتستان پاکستان میں حسبِ معمول ہفتہ وار درسِ اخلاق کا اہتمام ہوا؛ حجت الاسلام شیخ رضا بہشتی نے ”خواہشاتِ نفسانی اور اس کے خطرات“ کے عنوان سے درس اخلاق دیتے ہوئے کہا کہ انسان کا سب سے بڑا دشمن، اس کی خواہشاتِ نفسانی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامع مسجد سکردو بلتستان پاکستان میں ہفتہ وار درسِ اخلاق کا اہتمام کیا گیا۔ جسمیں حجت الاسلام شیخ رضا بہشتی نے ”خواہشاتِ نفسانی اور اس کے خطرات“ کے عنوان سے درس اخلاق دیتے ہوئے کہا کہ انسان کا سب سے بڑا دشمن، اس کی خواہشاتِ نفسانی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسان کی سب سے بڑی آزمائش، اس کا سب سے بڑا دشمن اور گمراہی کا سب سے بڑا سبب "ہوائے نفس" ہے؛ یہی وہ اندرونی دشمن ہے جو انسان کو آہستہ آہستہ حق سے دور اور باطل کے قریب لے جاتا ہے۔ رسولِ خدا(ص) کا ارشاد: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمُ اثْنَتَانِ: اتِّبَاعُ الْهَوَى، وَطُولُ الْأَمَلِ، فَأَمَّا اتِّبَاعُ الْهَوَى فَيَصُدُّ عَنِ الْحَقِّ، وَأَمَّا طُولُ الْأَمَلِ فَيُنْسِي الْآخِرَةَ. (نہج الفصاحہ، حدیث ۲۷۶ / بحارالأنوار، ج ۷۳، ص ۱۸۱)''دو چیزوں سے مجھے تمہارے بارے میں سب سے زیادہ خوف ہے: ایک ہوائے نفس کی پیروی، اور دوسری لمبی امیدیں۔ ہوائے نفس انسان کو حق سے روک دیتی ہے اور لمبی امیدیں اسے آخرت سے غافل کر دیتی ہیں۔''

انہوں نے مزید کہا کہ امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کا ارشاد ہے: قال أميرالمؤمنين عليه السلام:مَنِ اتَّبَعَ هَوَاهُ أَعْمَاهُ وَأَصَمَّهُ، وَأَرْدَاهُ. (نہج البلاغہ، حکمت ۱۰۷) "جو شخص اپنے نفس کی پیروی کرتا ہے، وہ اندھا اور بہرا ہو جاتا ہے اور ہلاکت کی طرف بڑھتا ہے۔" یہ قول ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ اگر انسان اپنے جذبات، نفس کی خواہشوں کے آگے سر جھکا دے تو وہ عقل و ایمان کی روشنی سے محروم ہو جاتا ہے۔

شیخ رضا بہشتی نے امام جعفر صادق علیہ السلام کے ایک فرمان نقل کرتے ہوئے کہا کہ قال الإمام الصادق عليه السلام:اتَّقُوا أَهْوَاءَكُمْ كَمَا تَتَّقُونَ أَعْدَاءَكُمْ، فَلَيْسَ عَدُوٌّ أَعْدَى لِلرَّجُلِ مِنِ اتِّبَاعِ هَوَاهُ. (الکافی، ج ۲، ص ۳۳۵)"اپنے نفس کی خواہشوں سے اسی طرح ڈرو جیسے اپنے دشمن سے ڈرتے ہو، کیونکہ انسان کے لیے اپنے نفس کی پیروی سے زیادہ خطرناک کوئی دشمن نہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ یہ حدیث ہمیں یاد دلاتی ہے کہ انسان کا سب سے بڑا جہاد دراصل "جہاد بالنفس" ہے؛ اگر انسان اپنے دل کی خواہشات کو قابو میں رکھ لے تو وہ تمام گناہوں سے بچ سکتا ہے۔ روایت ہے کہ ایک نیک و پاک دامن عورت ایک روز غسل کے لیے حمام مستجار کی تلاش میں نکلی۔ وہ راستہ بھول گئی اور ایک اجنبی سے راستہ پوچھا: اس شخص نے دھوکے سے اسے اپنے گھر کی طرف بلا لیا۔ جب وہ اندر پہنچی تو اس مرد کے دل میں برے خیالات پیدا ہوئے۔ عورت نے اپنی عقل و فراست سے خطرے کو محسوس کیا اور خود کو بچانے کا ایک طریقہ اختیار کیا۔

اس نے غصے کے بجائے خوش اخلاقی سے کہا: "میں ابھی باہر جا کر عطر لگا کر آتی ہوں۔ تم میرا انتظار کرنا۔" یوں وہ باہر نکل کر اس مرد کے چنگل سے ہمیشہ کے لیے آزاد ہو گئی۔ یہ واقعہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ نفس کی خواہش جب بیدار ہو جائے تو انسان گناہ کے دہانے پر پہنچ جاتا ہے، لیکن عقل و ایمان اگر بیدار ہوں تو انسان بچ نکلتا ہے۔

انہوں نے امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کے ایک نصیحت آموز فرمان بیان کیا کہ قال أميرالمؤمنين عليه السلام: خَالِفْ نَفْسَكَ وَاحْذَرْهَا عَلَى الدَّوَامِ، فَإِنَّهَا أَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ، إِلَّا مَا رَحِمَ اللَّهُ»(غررالحکم، حدیث ۴۳۵۰) "اپنے نفس کی مخالفت کرو اور ہمیشہ اس سے ہوشیار رہو، کیونکہ نفس برائی کا حکم دینے والا ہے، سوائے اس کے جس پر خدا کی رحمت ہو۔" انسان اگر اپنے نفس کو آزاد چھوڑ دے تو وہ اسے برے راستوں کی طرف لے جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ انسان اپنے نفس کو قابو میں رکھے، اس کی خواہشات کو لگام دے، اور ہر قدم پر خدا سے مدد طلب کرے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha